16 دسمبر وہ سیاہ ترین دن ہے جس دن تاریخ کا دھارا تبدیل ہوا اور پاکستان دو ٹکڑے ہوا ۔ مسلمانوں نے لاکھوں قربانیوں اور عظیم جد و جہد کے بعد دنیا کے سینے کو چیر کر پاکستان نکالا تھا لیکن کسی کو نہیں پتا تھا کہ ایک دن اس کا اپنا سینہ بھی چھلنی کردیا جائے گا۔ 16 دسمبر 1971 کو دنیا نے پاکستان کے دو ٹکڑے ہوتے اور اہل وطن کو خون کے آنسو روتے دیکھا۔ آج اس عظیم ترین سانحے کو 45 سال گزر چکے ہیں لیکن زخم ابھی بھی ہرے ہیں ۔پاکستان کے سینے کو چیر کر بنائے گئے بنگلہ دیش میں آج بھی جرم وفا پر لوگوں کو پھانسیاں دی جا رہی ہیں لیکن نہ تو اس سانحے پر کوئی بات کی جاتی ہے اور نہ ہی پھانسیوں کا سلسلہ رکوانے کے کوئی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔بھارت آج بھی پاکستان کا سینہ چیر کر بنگلہ دیش بنانے کا ببانگ دہل اعتراف کر رہا ہے اور مغربی پاکستان کے مزید ٹکڑے کرنے کی باتیں کر رہا ہے لیکن صد افسوس کہ ہمارا بیانیہ انتہائی کمزور واقع ہوا اور ہم جارحانہ انداز میں آج بھی بھارت کا منہ بند نہ کرسکے۔
ابھی پاکستان کے دو ٹکڑے ہونے کے زخم بھی نہیں بھرے تھے کہ دشمن نے بڑا سوچ سمجھ کر اسی دن کا انتخاب کیا اور 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کے کشتوں کے پشتے لگادیے۔ بلاشبہ 16 دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں عظیم ترین سانحوں کے حوالے سے یاد رکھا جائے گا۔