پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کے کہے گئے جملے نے جہاں انہیں سوشل میڈیا اور دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، وہیں آئی سی سی کی جانب سے انہیں سخت کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
بائیس جنوری کو ڈربن میں کھیلے گئے میچ کے دوران جنوبی افریقی کھلاڑی اینڈیل پہلوک وایو کے بارے میں بظاہر نسل پرستانہ جملے کے استعمال پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔
ڈربن میں کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقی بیٹنگ کے دوران 37ویں اوور میں پہلوک وایو نے پاکستانی بولر شاہین آفریدی کی گیند پر اپنی نصف سنچری مکمل کی تو اس موقع پر اسٹمپ مائیک کے ذریعے کپتان سرفراز کا اردو میں بولا گیا فقرہ واضح طور پرسنائی دیا گیا جس میں انھوں نے پہلوک وایو کو نسل پرستانہ لفظ سے مخاطب کرتے ہوئے ان کی بیٹنگ میں مسلسل خوش قسمتی پر جملہ کسا۔ ” سرفراز کا کہنا تھا کہ “ابے کالے، تیری ماں آج کہاں بیٹھی ہیں؟ کیا پڑھوا کر آیا ہے آج”۔
سرفراز کے منہ سے نکلا یہ جملہ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر چھا گئی۔ جس میں جملہ واضح طور پر سنائی دیا گیا۔
جملے کے سننے کے بعد کمینٹیٹر مائیک ہیزمین نے اپنے پاکستانی ساتھی رمیز راجہ سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ‘یہ کافی لمبا جملہ ہے جس کا ترجمہ کرنا تھوڑا مشکل ہے’۔
ڈربن ون ڈے میں پاکستان کے 204 رنز کے جواب میں جنوبی افریقی بیٹنگ لائن شدید مشکلات کا شکار تھی لیکن وان ڈرڈسین اور پہلوک وایو نے 127 رنز کی ناقابل شکست شراکت قائم کی اور اپنی ٹیم کو جیت دلائی۔ مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کرنے والے پہلوک وایو نے اپنی اننگز میں 69 رنز بنائے لیکن قسمت نے مسلسل ان کا ساتھ دیا۔ ایک بار ڈی آر ایس نے ان کو ایک زندگی عطا کی، اس کے علاوہ متعدد بار وہ یقینی طور پر آؤٹ ہوتے ہوتے بچے اور ایک بار تو ان کا کیچ بھی ڈراپ ہوا۔
آئی سی سی قوانین
آئی سی سی کے قانون میں واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ اگر کسی کھلاڑی نے اپنے کسی بھی ساتھی کھلاڑی یا میچ کے منتظمین اور شائقین کے ساتھ ان کے نسل، ذات، رنگ، مذہب، ثقافت، قومیت وغیرہ کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتا تو ان پر8 میچوں سے 4 میچوں تک کی پابندی لگ سکتی ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی سرفراز احمد سے متعلق تبصروں کی دکان لگ گئی، جہاں لوگوں نے پاکستانی کپتان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ میں 1948 سے 1990 کے اوائل تک نسلی امتیاز کا راج تھا جس کے تحت ملک بھر میں سفید فام افراد کی حکمرانی تھی اور انھیں ہر شعے میں فوقیت دی جاتی تھی جب کہ سیاہ فام افریقی، ایشیائی اور دیگر نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا۔ اسی رویے کے باعث 1970 کے بعد سے کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک نے جنوبی افریقہ کے ساتھ روابط ختم کر دیے تھے جو کہ 1991 میں جا کر بحال ہوئے۔