اسلام آباد: احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کیخلاف جن دو ریفرنسز (العزیزیہ اور فلیگ شپ) کا فیصلہ آج سنایا گیا ہے وہ ہیں کیا اس کے بارے میں تفصیل ذیل میں دی جارہی ہے۔
2016 میں پاناما پیپرز میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کی آف شور کمپنیاں ہیں اور لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں فلیٹس بھی ہیں جس کے بارے میں قیاس آرائیاں کی گئیں کہ یہ اثاثے مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے ذریعے بنائے گئے۔
جس کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع ہوئی تو نیب نے نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے جن میں ایون فیلڈ ریفرنس، فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز شامل ہیں۔
العزیزیہ ریفرنس:
العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس سعودی عرب میں 2001 میں جلاوطنی کے دوران نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز نے قائم کی جس کے بعد 2005 میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی قائم کی گئی۔
نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ اسٹیل ملز کے قیام اور ہل میٹل کمپنی کے اصل مالک نواز شریف تھے جب کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نواز شریف نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کمپنی سے بطور گفٹ 97 فیصد فوائد حاصل کیے۔
فلیگ شپ ریفرنس:
فلیگ شپ ریفرنسز نواز شریف کی آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے اور انہی کمپنیوں میں ایک کمپنی ‘کیپٹل ایف زیڈ ای’ تھی جس میں نواز شریف کمپنی کے چیئرمین تھے۔
اسی کمپنی کی چیئرمین شپ کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا۔
اس ریفرنس میں بھی نیب کی جانب سے الزام تھا کہ فلیگ شپ کمپنیوں کے اصل فوائد نواز شریف لے رہے تھے اور وہی ان کمپنیوں کے مالک ہیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس:
ایون فیلڈ ریفرنس لندن میں شریف خاندان کے فلیٹوں سے متعلق تھا جس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی جسے بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کیا۔