کراچی ( بی ایل ٰآئی) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی فوک اینڈ ہیرٹیج کمیٹی کے زیر اہتمام سندھی اور اردو ادب کے نوجوان شاعر امر پیرزادو کی شاعری کے دوسرے مجموعے “فنا “کی تقریب رونمائی آرٹس کونسل میں منعقد کی گئی جس میں معروف دانشور جامی چانڈیو، عطیہ دا ﺅد،ڈاکٹر شیر مہرنوی،اعجاز منگی، رحمت پیرزادو،رکھیال مورائی جیسی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں آرٹس کونسل گورننگ باڈی کے رکن ڈاکٹر ایوب شیخ نے تمام شرکاءمحفل کو خوش آمدید کہا اور تقریب میں شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ معروف دانشور جامی چانڈیو نے امر پیرزادو کو دوسرے شعری مجموعے کی اجراءپر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عصرِ حاضر میں دانشوروں اور شاعروں کو اس بارے میں ضرور سوچنا چاہیے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں تخلیقی ادب کیوں پیدا نہیں ہو رہا۔ یہ شاعری جدیدیات کا ایک نمونہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے بعض شاعر پوسٹ ماڈرن شاعری پر ہی اکتفا کر رہے ہیں۔ آج علمی معلومات پر توجہ نہ دینا اور تعلیم حاصل نا کرنا شاعری پر حاوی ہوگیا ہے۔ ماضی کے حوالے سے با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل جب علم کے بازار آباد تھے تو ہر شعبے میں بحث موجود تھی۔ مباحثے نے تخلیقی ادب پیدا کرنے کی بنیاد ڈالی۔ عطیہ داﺅد نے کہا کہ امر احساسات کا شاعر ہے اور وہ اس کی شاعری میں عور ت زاداد اور فیمنیزم کافی نمایاں نظر آتا ہے۔ اعجاز منگی نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں جب تک خواتین کی واضح شرکت نہیں ہوگی، تب تک سندھ سمیت پاکستانی معاشرہ ترقی کرنے سے قاصر رہے گا۔اپنی شاعری کے اب تک کے سفر کے حوالے سے نوجوان شاعر امر پیرزادو نے کہا کہ مجھے میرے والد انور پیرزادو نے لکھنے کی ترغیب دی اور سرور پیرزادو اور ایاز جانی نے اس کے تسلسل کو قائم رکھنے میں بہت ہمت افزائی کی۔ تقریب کے دوران ڈاکٹر شیر مہرنوی، رحمت پیرزادو،رکھیال مورائی جیسے نامور ادیبوں اور دانشوروں نے بھی اظہار خیال کیا اور امر پیرزاد و کی شاعری پر بات کی۔ تقریب کے دوران امر پیرزادوکے دو ننھے بچوں ساز اور سمبارا نے مہمانوں کو امر پیرزادو کا مجموعہ کلام” فنا” پیش کیا۔ واضح رہے کہ امر پیرزادو سندھ کے نامور صحافی اور دانشور مرحوم انور پیرزادو کے بیٹے ہیں اور اس سے قبل ان کا پہلا شیری مجموعہ عشق منظر عام پہ آچکا ہے۔
خبر نمبر 2.
کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام کلاسیکل موسیقی کے رنگارنگ پروگرام بیٹھک کا انعقاد ہفتہ کی شب کیا گیا جس میں نامور کلاسیکل گلوکار کرم عباس خاں نے کلاسیکل گیتوں اور غزلوں سے سماں باندھا۔ اس رنگارنگ تقریب میں معروف اداکار منور سعید اور حاضرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر آرٹس کونسل میوزک کمیٹی کے چیئر مین کاشف گرامی اور نعمان خان بھی موجود تھے۔ کرم عباس خان نے کہا کہ صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ صاحب کی کاوشیں قابل تعریف ہیں اور ان کی بدولت شہر بھر میں آرٹس کی کئی سرگرمیوں کو فروغ مل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موسیقی ایک احساس کا نام ہے اور یہ وہ زبان ہے جسے ہر زبان بولنے والا با آسانی سمجھ سکتا ہے۔اس محفل میں کرم عباس نے اپنے گیتوں سمیت شہنشاہِ غزل مہدی حسن کی مشہور غزل رنجشیں ہی سہی او ر فیض احمد فیض کی غزلیں بھی حاضرین کی سماعتوں کی نظر کیں اور اردو سمیت پنجابی گیت بھی گنگنائے ۔حاضرین کی پر زورفرمائش پر مشہورِ زمانہ قوالی تاجدارِ حرم بھی پیش کی گئی۔ تقریب کے اختتام پر کرم عباس خاں کے صاحبزادے احمد علی خان، جو طبیعت ناساز ہونے کے باعث ہسپتال میں زیر علاج ہیں، ان کی صحت یابی کے لیے دعاءخیر بھی کی گئی۔