راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے مجاز اتھارٹی کو درخواست دے دی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کو حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’’دی اسپائے کرونیکلز‘‘ میں خود سے منسوب خیالات کی وضاحت کیلئے جی ایچ کیو طلب کیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کیلئے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں کورٹ آف انکوائری تشکیل دے دی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئے مجاز اتھارٹی کو درخواست دے دی ہے۔واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی نے سابق ‘را’ چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر تاب ‘دی سپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’لکھی ہے جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم معاملات پر بات کی ہے۔
کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔
اس کتاب پر پاکستان کی سیاسی قیادت نے سنگین خدشات ظاہر کیے ہیں۔ پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسددرانی کی کتاب پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ قومی سانحات اور سلامتی سے متعلق معاملات پر انکوائری کے لیے قابل اعتبار قومی کمیشن بنایا جائے ، ملک میں ایک وقت میں دو تین حکومتیں نہیں چل سکتیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے دو سابق سربراہوں کی کتاب ‘دی سپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس’ کی اشاعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو اس پر غدار کا فتویٰ لگا دیا جاتا۔
اس کتاب کی رونمائی گزشتہ دنوں بھارت میں کی گئی ہے تاہم نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے اسد درانی کو بھارت کا ویزہ بھی نہیں ملا تھا۔