تحریر:۔ تجمل حسین ہاشمی
کبڈی
پاکستان میں رہنے والے لوگ زیادہ تر دیہاتی ہے اور وقت کی تیز رفتار نے لوگوں کا رخ شہروں کی طرف موڑ دیا ہے رخ کی تبدیلی بہت ساری ناکام پالیسیوں کا پیش خیمہ ہے روزانہ کی بنیاد پر ٹی وی شوز اور کالم نگار سب کے سب حضرات ان پالیسیوں پر تفصیل سے اپنا اپنا موقف دے رہے ہوتے ہیں لیکن حکومت وقت میں شامل وزراء اکرام کی بھی اپنی ایک سوچ اور منطق ہے۔ وہ بھی ملک کو اپنی یا بیرون ملک سے آنے والے احکامات کی روشنی میں اپنے سیاسی کیریئر کو مضبوط کرنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں ایک قومی اخبار میں چھپنے والی خبر جس کو پڑھنے کے بعد ایسا لگا کہ واقع ہی ہمارے پیارے دیس کا کوئی پرسانے حال نہیں۔ خبر کچھ اس طرح تھی کہ حکومت پنجاب نے اسکولوں میں کبڈی کھیلنے پر پابندی لگا دی ۔ پابندی کا سبب ایک کھلاڑی کی دوران میچ اموات تھی خبر پڑھنے کے بعد افسوس ہوا کہ حکومت وقت جس کے وزیر اعلیٰ پنجاب پی ایم ایل (ن) کے صدر بھی ہیں ۔ شہریوں کو سیکیورٹی مہیا کرنے میں ناکامی کے بعد اب انہوں نے کھیلوں پر بھی پابندی لگانا شروع کر دی ہے کبڈی کھیلنا طاقت اور زور والا کام ہے اس کھیل کی تیاری کے لئے دیہاتوں میں بسنے والے لوگ اپنے بچوں کی پرورش دیسی گھی ، مکھن سے کرتے ہیں لیکن دوسرے کھیلوں میں کھلاڑیوں کی پرورش ڈبل روٹی اور انڈوں سے کی جاتی ہے ۔جو کم خرچ بالا نشیں ہے۔ اگر ہم حادثات کے ڈر سے نکلنا بند کر دیں گے تو ہم اپنی نئی نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں جب کھلاڑی میدان میں اترتا ہے تو جینے اور مرنے کا پھر ڈر کیسا ۔ 1998 ء سے لیکر 20 نومبر 2015 ء تک کرکٹ کی دنیا سے دوران میچ5 کھلاڑی رخصت ہو گئے کیا اُن ملکوں نے کرکٹ کے کھیل پر پابندی لگا دی کبڈی ایک ایسا کھیل ہے جو کم خرچ بالا نشیں ہے۔ جو کہ 1936 ء میں انٹرنیشنل گیم میں پذیرائی حاصل ہوئی اور ہمارا دشمن ملک انڈیا اس گیم میں سب سے آگے ہے پنجاب حکومت اس گیم میں بہتری لانے کی بجائے ایک نئی منطق کے ساتھ پابندی عائد کر رہی ہے کبڈی جو کہ ایک آسان گیم ہے اس میں دو ٹیمیں حصہ لیتی ہیں ہر ٹیم ساتھ کھلاڑیوں پر مشتمل ہوتی ہے اس گیم کے لئے کوئی اسپیشل پروٹوکول کی ضرورت نہیں ہوتی ہے بس ایک عددپاجامہ یا کہ آپ چڈا کہہ لیں آپ کو ایک انٹرنیشنل کھلاڑی بنا دیتا ہے ساؤتھ ایشیاء میں بنگلہ دیش کا یہ قومی کھیل ہے۔ حکومت پنجاب ہمسایوں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی بجائے اپنے ملک میں کھیلوں پر پابندی لگا کر پاکستان کی امیج کو مجروع کر رہی ہے۔ دوسری طرف کرکٹ کی بحالی کے لئے کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں کرکٹ کی بحالی ہمارے لئے دفاع سے بڑھ کر بھی زیادہ مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ حکومت وقت سے گزارش ہے اس پابندی کو ختم کریں کسانوں اور زمینداروں کے کھیل کو زندہ رکھیں ویسے تو حکومت پنجاب کسانوں کے لئے بہت ساری مراعات کا سرعام اعلان کرتی ہے لیکن کسانوں کے پسندیدہ کھیل پر پابندی لگا کر اُن کو بے چین کر رہی ہے انسانی حقوق کی صورتحال کے عنوان سے جاری 2017 ء کی رپورٹ میں صورتحال دیکھ کر پریشانی میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں تھا صحت اور تعلیم کے شعبہ میں صورتحال بہت بدتر رہی 56لاکھ بچے پرائمری اور 55 لاکھ سکینڈری اسکولوں سے باہر ہیں دنیا بھر میں اسکولوں سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے یہ تعداد پاکستان میں سب سے زیادہ ہے خادم اعلیٰ سے گزارش ہے اُن کاموں پر پابندی لگاؤ جو ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں نہ کہ کھیل اور تعلیم کا گلہ دبا دیا جائے۔