جارجیا:
مرغن غذاؤں سے دل کے دورے کا خطرہ ایک طرف لیکن محض ایک گلاس ملک شیک بھی شریانوں کی دیواروں اور ریڈسیل میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے جو بعدازاں دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔سائنسی جریدے ’لیبارٹری انویسٹی گیشن‘ میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں بتایا گیا ہے کہ چربی کی زیادہ مقدار والے کھانے کو دن میں کسی ایک وقت کھالینے یا ایک گلاس ملک شیک پینے سے خون کی شریانوں اور خون کے اہم جز ’ ریڈ سیلز‘ پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے خون کی شریانوں کی لچک میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور خون کے دباؤ کے وقت شریانیں پھیل نہیں پاتیں جس سے خون کی نالیوں کے پھٹنے یا ہیمرج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
فُل کِریم، آئس کِریم اور ایک گلاس دودھ سے تیار کیے گئے ملک شیک میں 80 گرام چربی اور 1 ہزار حرارے موجود ہوتے ہیں۔ 10 صحت مند افراد کو ایسا ملک شیک پلانے کے چار گھنٹے بعد لیب ٹیسٹ کیا گیا تو شریانوں کی دیواروں اور خون کے ریڈ سیلز میں تبدیلی دیکھنے میں آئی۔
ماہرین کے مطابق ملک شیک پینے والے افراد میں شریانوں کی دیواروں کی لچک میں کمی دیکھی گئی جب کہ خون میں موجود ریڈسیل کی شکل بھی تبدیل ہو گئی۔
آگسٹا یونیورسٹی آف جارجیا کی پروفیسر جولیا بریٹن نے بتایا کہ جسم کا نظام اس تبدیلی کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اگر ملک شیک یا زیادہ چربی والے کھانے مسلسل استعمال کیے جائیں تو یہ معاملہ اتنا سنگین ہو سکتا ہے کہ جسم کا قوت مدافعت کا نظام اسے درست کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے۔
مقالے میں کہا گیا ہے کہ کھانے کے وقفے کے دوران جسم ملک شیک کے مضر اثرات کو ختم کر پاتا ہے لیکن دوسری خوراک بھی اگر پہلی جیسی لی جائے تو ایسی صورت حال میں ایک اینزائم ’مائلو پرآکسیڈائیڈ‘ میں اضافہ ہوجاتا ہے جو خون کی نالیوں کی دیواروں کی سختی اور دل کے دورے کا سبب بنتا ہے اس لیے ایک بار مرغن غذا کھانے کے بعد دوسری خوراک سادہ کھانی چاہیے۔
گو کہ یہ تحقیق بڑے پیمانے پر نہیں کی گئی لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے کئی مقالے موجود ہیں جو اس تحقیق کی تائید کرتے نظر آتے ہیں اور جانوروں میں دیکھا گیا ہے کہ زیادہ چربی والی غذا لینے والے جانور کی شریان سخت ہوجاتی ہے اور انہیں دل کے دورے کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
اسی طرح امریکی ہارٹ ایسوسی ایشن بھی روزانہ کے کھانوں میں 25 سے 30 فیصد سے زیادہ چربی استعمال نہ کرنے کا عمل تجویز کرتی ہے یعنی 2 ہزار کلوریز لینے والے شخص کو 44 سے 78 گرام تک چربی لینا چاہیے اس سے زیادہ Fats لینا دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔