بانی متحدہ سے موسوم 62 عمارتوں و سڑکوں کے نام تبدیل کئے جائیں، اپیکس کمیٹی
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) اپیکس کمیٹی کے 22ویں اجلاس میںبانی متحدہ الطاف حسین اور انکے خاندان سے موسوم 62عمارتوں و سڑکوں کے نام تبدیل کرنے کیلئے کہا گہا اور بتایاگیاکہ کراچی میں جرائم کا رجحان بڑھ رہا ہے،موبائل چھیننے پر بھی گولی چل جاتی ہے، ادھر وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی سیف سٹی منصوبے کا عمل دوبارہ شروع کرنے اورچینی شہریوں کو سیکیورٹی دینے کا حکم دیدیا ، انہوں نے ہدایات کیں کہ رینجرز کواے ٹی اے کے تحت گرفتاری کے اختیارات دینے کی تجویز سندھ کابینہ میں لائی جائے اورمدارس اصلاحات جلد نمٹانے کیلئے وفاق سے درخواست کی جائے۔ گزشتہ روزاپیکس کمیٹی کے 22ویں اجلاس میں سیف سٹی پروجیکٹ سے متعلق خدشات کا اظہار کیاگیا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) سندھ کی مداخلت کے باعث اس میں تاخیر ہوئی لہٰذا یہ فیصلہ کیاگیا کہ نیب کو اعتماد میں لے کر اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیاجائے۔اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ ہائوس کے کانفرنس روم میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہواجس میں صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال، وزیراطلاعات سید ناصر حسین شاہ، وزیر قانون ضیاء الحسن لنجار، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، کورکمانڈر کراچی،ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، اے جی سندھ ضمیر گھمرو، آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز،ڈائریکٹر ایف آئی اے منیر شیخ، قائم مقام پی جی سلیم برڑو و تمام متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مدارس کا قانون، کراچی سیف سٹی منصوبہ، سائبر کرائم، اے ٹی اے کے تحت ڈیٹنشن پاورز ، اسٹریٹ کرائم کیسز، لینڈ گریبرز کے معاملات، بینکوں کی سیکیورٹی، موٹرسائیکلوں میں ٹریکرز کی انسٹالیشن، درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ، معیاری رجسٹریشن نمبر پلیٹس، کچے کے علاقوں میں آپریشن پر بحث کی گئی۔ آئی جی سندھ اور سیکریٹری داخلہ نے مدارس سے متعلق قانون کے مسودہ پر اجلاس کو بریفنگ دی، کراچی سیف سٹی منصوبے سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا کہ نیب نے اس منصوبے میں مداخلت کی اور نیب کی وجہ سے سیف سٹی منصوبہ تاخیر کا باعث بنا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی ٹی والوں کو بلاکر پروکیورمنٹ کے معاملے کو حتمی شکل دیں، وزیراعلیٰ سندھ نےچیف سیکریٹری کو ہدایات کیں کہ کراچی سیف سٹی منصوبے کا پروسیس دوبارہ شروع کیا جائے، یہ منصوبہ مجھے ہر حال میں کرنا ہے، یہ شہر کی سیکیورٹی کے حوالے سے اہمیت کا حامل ہے،نیب سے بات کرکے اپنے خدشات سے آگاہ کریں تاکہ یہ منصوبہ شروع ہوسکے۔ واضح رہے کہ سیف سٹی منصوبہ کی کنسلٹنسی 40 ملین روپے سے زائد کی ہے،اس کی ابتدائی اسٹیج پر ہی نیب نے خط لکھ دیا ہے۔ مختلف ایجنسیز نے وزیراعلیٰ سندھ کو مشورہ دیا کہ یہ منصوبہ اہم ہے اس کو کسی بہتر طریقے سےلاگو کرنا چاہیے، شہر میں اسٹریٹ کرائم و دیگر کرائمز کی کھوج لگانا اور ان کی روک تھام کے لئے سیف سٹی منصوبہ ضروری ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ مدارس قانون آئی جی سندھ نے بنایا ہے،وفاقی حکومت بھی اس پر قانونسازی کررہی ہے لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں کی جاسکی۔وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو کو وفاقی حکومت سے بات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو اختیارات دے سکتے ہیں کہ وہ مدارس پر قانونسازی کریں۔ وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے مدارس میں اصلاحات سے متعلق ایک دو مرتبہ اجلاس بلائے تھے لیکن اجلاس نہ ہوسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر داخلہ سندھ سے کہا کہ آپ وفاقی وزارت داخلہ کو بتائیں کہ مدارس اصلاحات پر اپیکس کمیٹی نے تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہےاور اس مسئلے کو جلد سے جلد نمٹائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سائبر کرائم قوانین سے متعلق دسمبر 2017 کو ہم نے وفاق کو خط لکھا تھا۔ ہم نے وفاق کو کہا تھا کہ ڈیٹا شیرنگ کا معاملہ سندھ پولیس سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وفاق کو دو خطوط لکھے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ اے ٹی اے کے تحت ڈٹینشن پاورز قوانین کے مسودے سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس میں تجویز دی گئی کہ رینجرز کو ڈٹینشن کے اختیارات دیے جائیں اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ تجویز سندھ کابینہ میں لانے کی ہدایت کی۔ اسٹریٹ کرائم قوانین سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس بتایا گیا کہ جوڈیشری اکیڈمی کی مشاورت سے اسٹریٹ کرائم میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں ۔ کراچی میں جرائم کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، موبائل چھینے پر بھی گولی چل جاتی ہے۔ اپیکس کمیٹی اجلاس میں تجویزدی گئی کہ اگر اسٹریٹ کرائم میں فائر کیا جائے تو اسکو اے ٹی سی کے زمرے میں لایا جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں چاہتا ہوں ہر حال میں اسٹریٹ کرمنلز کو سخت سے سخت سزا ملے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی ترمیم کرنی ہیں کریں،شہریوں کو ہر حال میں تحفظ فراہم کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر اسٹریٹ کرائم کی سزائیں سخت کرنے سے متعلق قانونی مسودہ کی منظوری کے لئے بھیجیں ۔ لینڈ گریبرز سے متعلق اپیکس کمیٹی اجلاس کو بتایا گیا کہ قبضہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے۔ سندھ پولیس کو سول اتھارٹی ڈکلیئر کرنے سے متعلق اجلاس میں بتایا گیاکہ وفاقی حکومت کو کہا گیا کہ سندھ پولیس کو فارین آرڈر1951 میں سول اتھارٹی دی جائے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں خود اس معاملے پر وفاقی حکومت سے بات کروں گا، اجلاس کو آگاہی دی گئی کہ جتنے سی پیک منصوبے میں پولیس اہلکار ہونگے اتنے ہی پرائیویٹ گارڈز انکو رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ نان سی پیک منصوبوں میں کام کرنے والے چائنز کو بھی سیکیورٹی دی جائے، آپ ان سے بات کریں اور چائنیز کی سیکیورٹی یقینی بنانے کیلئے اس کی ایس او پی بناکردیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی چائنیز کو اگر تاجر اپنے منصوبے کے لئے لاتے ہیں تو اس کو سیکیورٹی کی ایس او پی فالو کرنا ہوگی۔