رپورٹ: عمران مندرہ
کراچی آرکیٹیکچر ڈیزائن آرٹ (ADA)کی جانب سے محترم حبیب فدا علی کے اعزاز میں ان کی رہائش گاہ پر ایک انتہائی یادگار شام کے انعقاد کا اہتمام کیا گیا ۔شام کے آغاز میں ہی عظیم شخصیت حبیب فدا علی کی یادمیں اکٹھا ہونے والے دوستوں ‘ ساتھیوں’ کلائنٹس اور معروف آرکیٹیکچرز کو ریفرشمنٹ پیش کرکے انہیں تروتازہ کیا گیا۔
اس شام کا اہتمام آرکیٹیکٹ اور انوائرنمنٹل ہسٹروین ‘ ایڈیٹر اور پبلشرآف اے ڈی اے میگزین کی ماریہ اسلم کی کوششوں کا شاخسانہ تھا۔تقریب کا رسمی آغاز سی ای او اسٹارلنکس شہناز رمزی نے اپنے مخصوص انداز میں کیا۔
مرحوم فدا علی کے قریبی دوست توفیق چنائے چیئرمین آف آئی آیی این نے سب سے پہلے فدا حبیب علی کے حوالے سے اپنی یادوں کو حاظرین سے شیئر کیا۔ریحانہ سہگل نے اپنی خوبصورت یادوں کا وہ جھرونکا کھولاجس میں وہ اور ان کے شوہر شکیل، فدا علی کے ہمراہ تھے۔وہ صرف ان کے قریبی دوست ہی نہیں بلکہ ان کے آرکیٹیکٹ بھی تھے اور ان کے درمیان بہت کچھ مشترک تھا۔
فن کی مایہ ناز تجزیہ کار ‘نقاد اور سرپرست مارجوری حسین نے فدا علی کی زندگی اور فن پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔بعد ازاں قانون اور انگزیزی کے معزز استاد اور شہری حقوق کے سرگرم کارکن ارشاد عبدالقدیر نے اپنے اور فدا علی کے ناقابل تسخیر تعلق کے حوالے سے بتایا۔
فدا علی کے ہمراہ لمس کے اکیڈمک ماسٹر پلان پر کام کرنے والے علی نقوی جنہوں نے بعد ازاں اپنی آرکیٹیکچرل فرم علی ارشد ایسو سی ایٹس
بھی قائم کی نے ان کی صلاحیت اور غیر معمولی کام کے حوالے سے بات کی۔حبیب فدا علی آرکیٹیکٹس کے ایک سینئر پارٹنر اور فدا علی کے بھانجا عادل کیریا نے بھی ان کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔
آخر میں میزبان ماریہ اسلم علی نے حبیب فدا علی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس شام کو کامیاب بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کیا ان کے بعد شہناز رمزی نے فلور ان تمام لوگوں کو اظہار خیال کی دعوت دی جو فدا علی کے حوالے سے اپنی یادیں اور باتیں بتانے کے خواہیں تھے۔ اس موقع سے آرٹ اور آرکیٹیکچر سے تعلق رکھنے والے معززین نے دل کھول کر فائدہ اٹھایا ۔