لڑکیاں نہیں روبوٹس ہیں، چین میں کئی موبائل اپلیکیشنز بند

بیجنگ (ویب ڈیسک) چین میں اس وقت کئی موبائل اپلیکیشنز بند کر دی گئیں جب یہ پتہ چلا کہ ان کے پلیٹ فارمز سے پیغامات بھیجنے والی خواتین نہیں بلکہ روبوٹس ہیں۔

ماڈرن ایکسپریس نیوز پیپر کے مطابق پولیس کو جب یہ پتہ چلا کہ خواتین کی طرف سے بھیجے جانے والے پیغامات دراصل کمپیوٹر پروگرامز خود ہی تشکیل دیتے تھے تو انھوں نے 21 کمپنیوں کی موبائل ایپس بند کر دیں اور 13 صوبوں میں تقریباً 600 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔گوانگڈونگ صوبے میں پولیس نے اگست 2017 انکوائری اس وقت شروع کی جب انھوں نے دیکھا کہ ایک مشتبہ ایپ دھوکے سے اپنے یوزرز سے ایسے پورنوگرافک ویڈیوز دیکھنے کے حوالے سے بھی رقم بٹور رہی ہے جن کا سرے سے وجود ہی نہیں

غیرملکی میڈیا کے مطابق مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم از کم ایک کمپنی کے ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ کے اہلکار نے ایک جعلی ’سیکسی گرل‘ اکائونٹ بنایا ہے۔ وہ ایسے کمپیوٹر پروگرام بناتے جو ان جعلی اکائونٹس سے سلام اور ستائش کے پیغامات بھیجتے اور نئے رجسٹر ہونے والے یوزرز کو پھنساتے۔پولیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ تحفوں کی فرمائش کرتے اور یوزرز کو ورغلاتے کہ وہ پیسے خرچیں اور اس طرح وہ غیر قانونی طریقے سے منافع کماتےہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دسیوں ہزار افراد اس طرح کے دھوکے کا شکار ہو چکے ہیں۔ ان کمپنیوں نے اس طرح کم از کم ایک ارب یوان یعنی 154 ملین ڈالر ہتھیائے ہیں۔اس مقدمے پر جتنا حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے اتنا ہی سوشل میڈیا پر یہ تفریح کا سبب بھی بن گیا ہے۔

سینا وئبو مائیکرو بلاگ میں ایک یوزر نے ایک کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ بالآخر آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہیومن انٹیلیجنس پر غالب آ گئی ہے۔‘کئی ایک کا خیال ہے کہ وہ ان لوگوں کی صلاحیتوں پر حیران ہیں جو یہ روبوٹس چلا رہے ہیں۔ ’اس طرح کے ہنر کے مالک افراد کو فراڈ کرنے کی کیا ضرورت ہے؟‘

About BLI News 3244 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.