سلانوالی (نیوز ڈیسک )زرعی ماہرین نے بتایا ہے کہ انگور تمام پھلوں میں ایک منفر حیثیت کا حامل ہے، انگور میں انسانی صحت کیلئے موزوں کیمکلیز کی مقدار باقی پھلوںسے زیاد ہ ہوتی ہے، یہ سخت سر د سخت گر م اورمرطو ب آب و ہوا والے موسم کے علاو ہ دنیا کے تمام حصوں میں کا شت ہو تا ہے انگور ہلکی زمین سے لے کر چکنی زمین میں کا شت ہوسکتا ہے لیکن ا چھے نکا س والی ہلکی چکنی ز مین انگور کی کا شت کیلئے بے حد مو زوں ہے جب انگورکا پودا ریتلی اورکنکری زمین پر کا شت کی جا ئے تو اسے پت جھڑ وا لے پودو ں کی طرح کھاد دینے کیلئے خاص خیا ل رکھاجا ئے، پتھری زمین میں کا شت شدہ انگور کا پھل چکنی زمینوں کی نسبت جلد پک کرتیار ہوجاتا ہے۔انگورکی کاشت کے مختلف مہینوں میں کی جاسکتی ہے۔
اپریل میں پلاسٹک کی تھیلی والی پودے منتقل کئے جاسکتے ہیں جب پودے لگ جائیں تو ایک پودا چھوڑ کر پلر لگائیں پھر 2تاریں او پر والی چھے گیج اورنیچے والی 8گیج کی پلر کے سوراخوںمیں گزا ر کر آخری سر ے پر سٹے پلر کے ساتھ مضبوطی سے باندھ دیں۔ سٹے پلرز ساری لائن کی مضبوطی کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں۔انگور کی مختلف اقسام کا شت کی جاتی ہے۔ ان میں سفید کشمش سندرخانی سرخ کشمش اور ساہبی شامل ہے۔ میدانی علاقوںمیں کا شت کی جا نے وا لی انگو ر کی اقسام میں پرلٹ کنگ رو بی فلیم سیڈ لیس کاڈنیل این ا ے آ ر سی بلیک پھل دار پودوں میں انگور کو سب سے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن انگورکو بورلگنے سے ما ر چ تا مئی پھل کا رنگ تبدیل ہونے تک پانی مو سم اور زمین کی ساخت کے مطابق دیتے رہنا چاہیے ا س کے بعد پھل پکنے سے تقریبا 25دن پہلے پانی کم دینا چاہیے۔انگو ر کی آبپاشی کیلئے محکمہ آبپاشی کے تعاو ن سے ڈر پ اریگیشن سسٹم سے فائد ہ ا ٹھایاجاسکتا ہے انگورکی کاشت کے سلسلہ میں کھادوں کا استعما ل زمین کی قسم کے مطابق کر ناچاہیے۔ زمین کو گوبر کی کھاد ہر سال د ی جائے تو کمیائی کھادوں کی ضرورت کم پڑتی ہے۔ عام طور پر 150گرام این پی کے فی پو دا پھل بننے سے پہلے استعمال کرنے سے پیداوار میں خاطرخوا ہ اضافہ ہوتا ہے۔ انگور کے پودے پر ملی بگ مائیٹس دیمک اورویول قسم کے کیڑ ے اوربیماریاں حملے کرتے ہیں ۔