رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیلز ٹیکس کی وصولی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی اور صوبائی ٹیکس قوانین میں ہم آہنگی ضروری ہے۔50 صفحات کی رپورٹ میں پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا کہ موبائل فون اور ٹیلی کمیونیکشن آلات پر بھاری ڈیوٹی اور دیگر ٹیکس سے موبائل فون سروس کی رسائی روک رہے ہیں۔انڈسٹری کے مسائل اور آگے بڑھنے کے حوالے سے پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر میں ٹیکسز میں اعتدال گذشتہ چند برسوں سے صنعت کے لیے اہم چیلنچ بنا ہوا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی اے اور ٹیلی کام صنعت کی مشترکہ کوششوں کے باعث وفاقی بجٹ 2018-2017 میں ود ہولڈنگ ٹیکس 14 فیصد سے کم کرکے 12.5 فیصد کردیا گیا لیکن 12.5 فیصد بھی ود ہولڈنگ ٹیکس زیادہ ہے۔پی ٹی اے نے دعوی کیا کہ انہوں نے صنعتی مسائل جانچ لیے ہیں اور آئندہ 2 برسوں میں ان کو حل کریں گے اور ٹیلی کام سیکٹر میں اہم جدت لائیں گے۔
واضح رہے کہ 2015-2014 کے 126 ارب 26 کروڑ روپے کے مقابلے میں 2017-2016 میں قومی خزانے میں ٹیلی کام سیکٹر کا حصہ تقریبا 161 ارب 43 کروڑ روپے تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 2015-2014 کے 11کروڑ 46 لاکھ 60ہزار کے مقابلے میں بڑھ کر 2017-2016 میں 13 کروڑ 97 لاکھ 60 ہزار رہی۔اسی طرح 3جی اور 4جی صارفین کی تعداد بھی 2015-2014 میں ایک کروڑ 35 لاکھ تھی جو 2017-2016 میں بڑھ کر 4 کروڑ 21 لاکھ تک پہنچ گئی۔سابق پی ٹی اے چیئرمین ڈاکٹر اسماعیل شاہ نیکہا کہ 87 فیصد سے زائد آبادی میں موبائل سگنل موجود ہیں، جس میں سے 70 فیصد علاقے 3 جی جبکہ 30 فیصد علاقے میں 4 جی سروسز فراہم کی جارہی ہے۔