مشی گن
امریکی سائنسدانوں نے ایسا سولر پینل ایجاد کرلیا ہے جو شیشے کی طرح بالکل شفاف ہے اور جسے کھڑکی میں نصب کرکے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے۔
دنیا بھر میں شمسی توانائی کی مقبولیت مسلسل بڑھتی جارہی ہے جو آج کئی ممالک میں بجلی کے حصول کا ایک کم خرچ ذریعہ بن چکی ہے۔ کئی ممالک میں شمسی توانائی کے فارم تعمیر کیے جارہے ہیں جبکہ عوامی جمہوریہ چین میں ’’جائنٹ پانڈا‘‘ کے نام سے 250 ایکڑ پر پھیلا ہوا ایک ایسا سولر فارم تعمیر کیا جاچکا ہے جو اونچائی سے دیکھنے پر بالکل کسی پانڈا کی طرح نظر آتا ہے۔
سولر پینل کے ساتھ ہی ہمارے ذہنوں میں ایک ایسے پینل کا خیال آتا ہے جو بھاری بھرکم اور سیاہی مائل رنگ کا ہو؛ اور جو بڑی چھت پر یا میدان میں نصب ہو۔ لیکن اب مشی گن یونیورسٹی میں رچرڈ لنٹ اوران کے ساتھیوں نے کئی سالہ تحقیق کے بعد ایک شفاف سولر پینل ایجاد کرلیا ہے جو دھوپ میں شامل غیر مرئی (دکھائی نہ دینے والی) شعاعوں سے بجلی بناتا ہے جبکہ اس کے آرپار بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ یعنی ضرورت پڑنے پر اسے کھڑکیوں میں شیشے کی جگہ نصب کرکے، کم سے کم جگہ استعمال کرتے ہوئے بجلی بنانے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ شفاف سولر پینل بجلی بنانے کےلیے مرئی (دکھائی دینے والی) روشنی استعمال نہیں کرتا بلکہ، اس کے برعکس، اس مقصد کےلیے یہ سورج سے آنے والی الٹراوائیلٹ اور انفراریڈ شعاعوں سے استفادہ کرتا ہے جنہیں ہم نہیں دیکھ سکتے؛ جبکہ عام (مرئی) روشنی اس میں سے بہ آسانی گزر جاتی ہے۔
اس خاصیت کا مطلب یہ ہوا کہ گھروں میں بجلی کی اضافی ضروریات پوری کرنے سے لے کر برقی گاڑیوں اور اسمارٹ فونز کو چارج کرنے تک کےلیے سولر پینلوں کو آسانی سے کسی بھی جگہ نصب کیا جاسکے گا اور بجلی بنا لی جائے گی۔
رچرڈ لنٹ اور ان کے ساتھیوں نے حساب لگایا ہے کہ شفاف سولر پینل ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے تو صرف 5000 سے 7000 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے ایسے سولر پینلوں سے پورے امریکا میں بجلی کی 40 فیصد ضرورت پوری کی جاسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ریسرچ جرنل ’’نیچر انرجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔