لاہور(خالد شہزاد فاروقی)وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں چند ماہ کے وقفے کے بعد ہونے والے امریکی ڈرون حملے جس میں اطلاعات ہیں کہ پاکستان میں طالبان دور حکومت کے سابق افغان سفیر اور کئی سال تک امریکہ کی بدنام زمانہ جیل گوانتانامو بے میں قید میں رہنے والے ملا عبد السلام ضعیف کے داماد ملا عصمت ضعیف سمیت 3 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہو گئے ہیں ،کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تازہ ڈرون حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کا شاخسانہ ہے ،ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب امریکہ نے پاکستان کی خود مختاری کو پامال کرتے ہوئے ملکی فضائی حدود میں حملہ کیا ہو ،اس سے قبل امریکی اعدادو شمار کے مطابق پاکستان میں 2005ء سے 15ستمبر2017تک امریکہ نے 327ڈرون حملے کئے جن میں 2ہزار8سو 25سے زائد افراد جاں بحق اور3ہزار 5سو50افراد شدید زخمی ہو گئے ،ان امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے افراد میں بڑی تعداد عام اور بے گناہ شہریوں کی بتا ئی جاتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ کے آخری عشرے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئی افغان پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہاتھا کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کی غلطی نہیں دہرائیں گے اور ہر صورت دہشت گردوں کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ جنگ لڑیں گے ،انہوں نے کہا تھا کہ ہم ہر اس ملک سے اتحاد کریں گے جو افغان جنگ میں ہمارا ساتھ دے گا ،امریکی صدر نے نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے ہندوستان کی تعریفوں کے پل باندھتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی معاشی ترقی میں بھارت بھرپور کردار ادا کرے ۔امریکہ کی اس نئی پالیسی کو پاکستان سمیت روس اور چین نے بھی مسترد کر دیا تھا ،پاکستان کا کہنا تھا کہ امریکہ خطے کو ایک بار پھر عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔اب کرم ایجنسی میں تازہ ڈرون حملہ بھی امریکہ کی ’’نئی افغان پالیسی ‘‘ کا حصہ محسوس ہو رہا ہے جس میں پاکستان میں طالبان دور کے سابق افغان سفیر اور امریکہ کی بدنام زمانہ جیل ’’گوانتاموبے ‘‘ میں کئی سال تک قید رہنے والے ملا عبد السلام ضعیف کے داماد ملا عصمت ضعیف اپنے دو ساتھیوں سمیت جاں بحق ہو گئے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں تین افراد نہیں بلکہ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8سے زیادہ ہے جبکہ زخمی ہونے والے افراد بھی 7ہیں ،جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت یہ تمام افراد ایک گھر میں کھانے کی دعوت پر جمع ہوئے تھے کہ امریکی ڈرون ان پر موت بن کر جھپٹ پڑے ۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی سرحدوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون حملہ کیا ہو ،ایک امریکی ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق اس سے قبل 2005ء سے لیکر اب تک امریکہ پاکستان میں327ڈرون حملے کر چکا ہے ،جن میں 2 ہزار 8 سو 25سے زائد افراد جاں بحق اور3 ہزار 5 سو 50 افراد شدید زخمی ہو ئے ہیں ،جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے بارے میں یہ ایک امریکی ادارے کہ اعداد و شمار ہیں جبکہ آزاد ذرائع کا کہنا ہے ان امریکی ڈرون حملوں میں مرنے والوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے ۔امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے پاکستان کے لئے بدترین سال 2005کا قرار دیاجا سکتا ہے جس میں ایک سال کے دوران امریکہ نے 90مرتبہ ہماری ملکی سرحدوں کو پامال کرتے ہوئے 831افراد کو جاں بحق اور ایک سو سے زائد کو زخمی کر دیا تھا جبکہ 2006 کو ایسا خوش قسمت سال قرار دیا جا سکتا ہے کہ جس میں پاکستان کی سرحدیں امریکی ڈرون کی پامالی سے محفوظ رہیں اور اس سال میں کوئی ایک بھی ڈرون اٹیک نہیں ہوا جبکہ اس سے ایک سال پہلے2005ء اور اگلے سال یعنی2007ء میں بھی پاکستان میں صرف ایک ، ایک ڈرون حملہ ہوا ،ان دو افسوسناک حملوں میں21افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ 15زخمی ہوئے ۔2011ء کو بھی امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے بھی بدترین سال قرار دیا جا سکتا ہے جس میں امر یکی ڈرونز نے 59بار پاکستان میں حملے کئے ،جن میں 548 افراد جاں بحق اور 52 زخمی ہوئے ۔2009ء اور 2012میں امریکی ڈرونز نے پاکستان میں 46،46مرتبہ پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملہ کیا ،ان دو سالوں میں ہونیوالے حملوں میں 880افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 112افراد زخمی ہوئے ۔
2008ء اور2014ء یہ دو سال ایسے تھے کہ جن میں امریکہ نے 19، 19مرتبہ پاکستانی فضاؤں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون حملے کئے اور ان حملوں میں مجموعی طور پر278افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان دو سالوں میں ڈرون حملوں میں 43افراد شدید زخمی ہوئے ۔ 2013ء میں 24ڈرون حملوں میں 158 افراد مارے گئے جبکہ 29 زخمی بھی ہوئے ۔ 2015ء میں 14ڈرون حملوں میں 85افراد جاں بحق ہوئے ، 2016ء میں ڈرون حملوں میں بڑی حدتک کمی آ گئی اور پورے سال میں امریکہ نے صرف 3 مرتبہ پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈرون حملے کئے جن میں 7افراد مارے گئے ۔
آج ہونے والے ڈرون حملے سے قبل رواں سال کے پورے 9ماہ میں 4مرتبہ امریکہ نے پاکستانی علاقوں پر ڈرون اٹیک کئے جن میں 17افراد جاں بحق ہوئے ،رواں سال ہونے والے حملوں میں آج کرم ایجنسی میں ہونے والے ڈرون حملے کو بھی شامل کر لیا جائے تو رواں سال میں یہ پانچواں ڈرون حملہ ہے اور مجموعی طور پر سال 2017ء میں ہونے والے 5ڈرون حملوں میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 20افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 9زخمی ہیں ۔