کراچی(بی ایل ٰآئی)تعلیمی اداروں میں شدت پسندی کے خاتمے کے لئے جامعہ کراچی نے اپنے طلبہ کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے کا فیصلہ کرلیاجبکہ نئے تعلیمی سال میں داخل ہونے والے طلبہ وطالبات کے لئے مقامی تھانے سے کریکٹر سرٹیفکیٹ بھی لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں وائس چانسلر کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں جامعہ کے طلبہ کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے کا فیصلہ کیا گیاجبکہ طلبا کا ریکارڈ حساس اداروں کو دینے سے متعلق اکیڈمک کونسل کے آئندہ اجلاس میں منظوری لی جائے گی۔حساس اداروں کو طلبہ کا ریکارڈ دینے کا فیصلہ دہشت گردی کے واقعات میں جامعات کے طلبہ کے ملوث ہونے پر کیا گیا ہے۔اجلاس میں جامعہ کراچی کی جانب سے طلبہ سے مقامی پولیس اسٹیشن کا کریکٹر سرٹیفکیٹ لینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طلبا کے ریکارڈ کی چیکنگ سے متعلق اطلاعات غلط ہیں جب کہ پولیس اسٹیشن سے کریکٹر سرٹیفکیٹ جمع کروانے کو بھی لازمی قرار دینے کا فیصلہ نہیں ہوا۔وائس چانسلر کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں مختلف تجاویز زیر غور آئیں جن کی ابھی منظوری اکیڈمک کونسل سے لی جانی ہے۔
واضح رہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار پر حملے میں مبینہ طور پر ملوث عبدالکریم سروش جامعہ کراچی کا طالب علم ہے جس نے بی ایس اپلائیڈ فرکس میں 2010 میں داخلہ لیا تھا تاہم وہ 4 سالہ بی ایس پروگرام 7 سال میں بھی مکمل نہیں کرسکاجبکہ حساس اداروں نے اسی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے سات طلبا کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنا شروع کر دئیے ہیں۔