وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت پی ایم آفس میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو کلیدی اقتصادی اشاریوں، معاشی اقتصادی نمو، صارف قیمت اشاریہ، قرضہ جات کی صورتحال، مالیاتی استحکام، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصولی، افرادی قوت کی طرف سے ترسیلات زر، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، ادائیگیوں کے توازن، سرکاری قرضہ اور پاکستان کی معیشت میں نمایاں پیش ہائے رفت سمیت ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ مالی سال 2016-17 کے دوران جی ڈی پی کی شرح 5.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، لارج سکیل مینوفیکچرنگ نے 5.6 فیصد کی شرح نمو حاصل کی، فی کس آمدن مالی سال 2012-13ءمیں 1334 ڈالر سے بڑھ کر 1629 ڈالر ہو گئی۔ ترسیلات زر بڑھ کر 19.3 بلین ڈالر ہو گئیں۔ ایف بی آر نے 3362 ارب روپے اکٹھے کئے، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 5.8 فیصد کی سطح پر نیچے لایا گیا، 8286 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 21.4 ارب ڈالر ہو گئے جبکہ مالی سال 2016-17 کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر ہو گئی۔ کابینہ نے 2013ءکے بعد سے مثبت اقتصادی بحالی کے لئے وزیر خزانہ اور فنانس ڈویڑن کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔وفاقی کابینہ نے ایس ڈی جیز کے حصول کے لئے وزیراعظم کے پروگرام کے راہنما اصولوں میں ترامیم کی منظوری دی۔ کابینہ نے نئی وفاقی وزارتوں،ڈویڑنز کی تشکیل نو اور تخلیق کے بعد رولز آف بزنس 1973 میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔ جس کا مقصد ان وزارتوں اور ڈویڑنز کے لئے سہولت پیدا کرنا اور وقف کردہ موضوعات کو واضح کرنا ہے۔
بین الاقوامی ادارے پاکستان کی تیز رفتار ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں: وزیر اعظم
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت پی ایم آفس میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو کلیدی اقتصادی اشاریوں، معاشی اقتصادی نمو، صارف قیمت اشاریہ، قرضہ جات کی صورتحال، مالیاتی استحکام، ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس وصولی، افرادی قوت کی طرف سے ترسیلات زر، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، ادائیگیوں کے توازن، سرکاری قرضہ اور پاکستان کی معیشت میں نمایاں پیش ہائے رفت سمیت ملک کی مجموعی معاشی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو بتایا کہ مالی سال 2016-17 کے دوران جی ڈی پی کی شرح 5.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، لارج سکیل مینوفیکچرنگ نے 5.6 فیصد کی شرح نمو حاصل کی، فی کس آمدن مالی سال 2012-13ءمیں 1334 ڈالر سے بڑھ کر 1629 ڈالر ہو گئی۔ ترسیلات زر بڑھ کر 19.3 بلین ڈالر ہو گئیں۔ ایف بی آر نے 3362 ارب روپے اکٹھے کئے، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے لحاظ سے 5.8 فیصد کی سطح پر نیچے لایا گیا، 8286 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 21.4 ارب ڈالر ہو گئے جبکہ مالی سال 2016-17 کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 2.4 ارب ڈالر ہو گئی۔ کابینہ نے 2013ءکے بعد سے مثبت اقتصادی بحالی کے لئے وزیر خزانہ اور فنانس ڈویڑن کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔وفاقی کابینہ نے ایس ڈی جیز کے حصول کے لئے وزیراعظم کے پروگرام کے راہنما اصولوں میں ترامیم کی منظوری دی۔ کابینہ نے نئی وفاقی وزارتوں،ڈویڑنز کی تشکیل نو اور تخلیق کے بعد رولز آف بزنس 1973 میں ترامیم کی بھی منظوری دی۔ جس کا مقصد ان وزارتوں اور ڈویڑنز کے لئے سہولت پیدا کرنا اور وقف کردہ موضوعات کو واضح کرنا ہے۔