آستانہ: وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے مکمل رکن کی حیثیت سے علاقائی امن، رابطوں اور اقتصادی خوشحالی کےلئے تنظیم کے اجتماعی مقاصد کے حصول کےلئے مزید کوششیں بروئے کار لائے گا۔
انہوں نے یہ بات جمعہ کو ایس سی او کی سربراہان مملکت کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی کی پالیسی پر کاربند ہے۔ انہوں نے آئندہ نسلوں کے لئے امن و ہم آہنگی کے فروغ پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او ارکان کے ساتھ ہمارے گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات اور مضبوط اقتصادی اور سٹرٹیجک روابط استوار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے مقاصد پاکستان کے قومی مزاج سے ہم آہنگ ہیں اور اسی طرح “شنگھائی سپرٹ” کی بنیادی اقدار اور ایس سی او کا چارٹر پرامن ہمسائیگی کی ہماری جستجو سے ہم آہنگ ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعظم نے ایس سی او ارکان کے مابین پانچ سال کیلئے اچھی ہمسائیگی کے طویل المدتی معاہدہ کی ضرورت کے بارے میں چین کے صدر شی جن پنگ کی تجویز کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ رہنماﺅں کی حیثیت سے ہمیں آئندہ نسلوں کیلئے تنازعہ اور عداوت کی زہریلی فصل کا نہیں بلکہ امن و دوستی کا ورثہ چھوڑنا چاہئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپنی توسیع کے ساتھ ایس سی او حقیقی طور پر بین البراعظمی تنظیم بن چکی ہے۔ آنے والی دہائیوں میں یہ ایشیاء بحرالکاہل، مشرقی ایشیاء، مغربی ایشیاء اور اٹلانٹک ریجن کے درمیان مضبوط رابطہ کا کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او نے عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں علاقائی ترقی اور خوشحالی کےلئے نمایاں اور گہرا کردار ادا کیا ہے اور اب یہ معیشت کو بنیادی اہمیت دیتے ہوئے عالمی سیاست اور اقتصادیات کا اہم مرکز بننے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او یکساں خوشحالی کیلئے امن کے فروغ، اعتماد سازی اور معاشی ترقی کیلئے شراکت داری کا ایک مضبوط پلیٹ فارم بھی مہیا کرتی ہے۔ مزید برآں یہ دہشت گردی کے انسداد، اسلحہ کی دوڑ میں کمی، غربت کے خاتمہ، بیماریوں سے لڑنے، قومی آفات سے نبرد آزما ہونے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور آبی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہم سب کی معاون ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی جڑواں برائیوں سے نمٹنے کیلئے ایس سی او کے عزم کی بھرپور تائید کرتا ہے، پاکستان نے خود بھی بین الاقوامی دہشت گردی اور پرتشدد انتہاء پسندی کے خلاف سخت جنگ لڑی ہے اور اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ملک میں سیکورٹی اور اقتصادی صورتحال میں نمایاں بہتری لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او کی توسیع مناسب وقت پر ہوئی ہے جب ایک سڑک ایک پٹی کے اقدام نے عالمی اقتصادی منظرنامہ تبدیل کر دیا ہے اور پاکستان میں ہم پاک چین اقتصادی راہداری پر تندہی سے عمل پیرا ہیں جو ایک سڑک ایک پٹی کے اقدام کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان بڑے بڑے منصوبہ جات سے تمام ایس سی او ارکان کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس اعتماد کے ساتھ سربراہ اجلاس میں شریک ہیں کہ بہتری کیلئے دنیا کو تبدیل کر سکیں، ہم ایس سی او میں نمائندگی کرنے والی اقوام کے مضبوط سیاسی عزم کے ساتھ اس کی بے پناہ صلاحیتوں اور مواقع سے استفادہ کرتے ہوئے ایسا کریں گے، پاکستان اس اجتماعی کاوش میں معاونت کیلئے تیار ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کو پاکستان کے ساتھ ایس سی او کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے لئے اور ایس سی او کے ارکان کےلئے بھی ایک تاریخی دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مکمل رکن کی حیثیت سے نہایت فخر اور بہت زیادہ توقعات کے ساتھ اس باوقار اور اہم تنظیم میں شامل ہوا ہے۔ وزیراعظم نے تنظیم کا مکمل رکن بننے کے لئے پاکستان کی بھرپور حمایت کرنے پر چین، روس سمیت بانی ارکان اور دیگر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رکنیت کے عمل میں معاونت پر ایس سی او کے سیکرٹری جنرل اور ان کی مستعد ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس سی او کے نظام سے ناواقف نہیں ہے بلکہ اس نے اس کے تمام سربراہان اجلاس میں شرکت اور علاقائی انسداد دہشت گردی ڈھانچہ، ایس سی او فورم بزنس کونسل سمیت اس کے مختلف فورموں کے ساتھ خلوص نیت سے کام کیا تاہم پاکستان بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول میں بانی ارکان کی بصیرت سے استفادہ کرنے کا خواہاں ہے۔
وزیراعظم نے اس اہم سربراہ کانفرنس کی میزبانی اور شاندار مہمان نوازی پر قزاخستان کے صدر اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ سربراہ اجلاس میں قزاخستان کے صدر نور سلطان نذر بائیوف، چین کے صدر شی جن پنگ، کرغزستان کے صدر الماس بیگ اتام بائیوف، روس کے صدر ولادی میر پیوٹن، تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف، ازبکستان کے صدر شوکت مرزوف، افغانستان کے صدر اشرف غنی، بیلارس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو، منگولیا کے صدر تاخیاجن البگدورج اور بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی بھی موجود تھے۔