اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے پانامہ فیصلے پر بنائی جانیوالی جے آئی ٹی کے لئے سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی طرف سے بھجوائے گئے ناموں کو مسترد کردیا ہے،بھیجے گئے افسران کے نام غیر جانبدار نہیں ،عدالت کے ساتھ کھیل نہ کھیلا جائے،جے آئی ٹی میں ناموں کی منظوری عدالت خود دے گی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے پانامہ فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی ،جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی خصوصی بنچ کا حصہ ہیں۔عدالت نے سٹیٹ بنک اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی طرف سے جے آئی ٹی کے لئے دیئے گئے ناموں پر عدم اعتراض اور انہیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کے لئے بھیجے گئے نام غیر جانبدار نہٰیں ہیں ،خصوصی بنچ نے گورنر سٹیٹ بینک اور چیئرمین ایس ای سی پی کو عدالت میں طلب کرتے ہوئےدونوں اداروں کو ہدایت کی کہ گریڈ 18 سے اوپر کے تمام افسران کی لسٹ ساتھ لے کر آئیں، جے آئی ٹی میں شامل کر نے کے لئے ناموں کی منظوری عدالت خود دے گی۔جسٹس اعجاز افضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جے آئی ٹی میں ایسے لوگ شامل کئے جائیں جو ایمان دار اور اپنے کام میں مہارت رکھتے ہوں،جن کا ماضی بے داغ ہو اور وہ ہیرے کی طرح شفاف اور قابل ہوں۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ بھیجے گئے افسران کے نام غیر جانبدار نہیں، ساتھ ہی عدالت نے دونوں اداروں کو ہدایت کی کہ گریڈ 18 سے اوپر کے تمام افسران کی لسٹ ساتھ لے کر آئیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی کے لئے ناموں کا انتخاب اداروں کے سربراہان خود نہیں کرے گے،سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کے سربراہان گریڈ 18 یا اوپر کے افسران کی فہرست جمعہ کو عدالت میں حاضر ہوکر پیش کریں۔جسٹس عجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ ایسے نام نہ دیئے جائیں جو کہ معیار پورے نہ اترتے ہوں ،ہر کام شفاف انداز میں چاہتے ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بھیجے گئے نام غیر جانبدار نہیں ہیں،تحقیقات کرنے والے ایماندار اور ہیرے کی طرح کے ہونے چاہئیں۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنیں گے اور عدالت کے ساتھ کھیل نہ کھیلا جائے۔تین رکنی بنچ نےدونوں اداروں کے گریڈ 18 کے افسران کی فہرست کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 فروری (جمعہ) تک ملتوی کردی ہے۔