سان فرانسسکو (نیوز ڈیسک) واٹس ایپ میسجنگ سروس کے ایک ارب سے زائد صارفین اسے مفت استعمال کرتے ہیں تو پھر یہ کمپنی اتنے بڑے پیمانے پر مفت خدمات فراہم کرنے کے لئے رقم کیسے کماتی ہے؟ دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر واٹس ایپ صارفین سے سبسکرپشن فیس وصول کیا کرتی تھی۔ کچھ ممالک میں یہ فیس سالانہ ایک ڈالر (تقریباً 100 پاکستانی روپے) تھی جبکہ بعض ممالک میں پہلا سال مفت ہوتا تھا اور بعد ازاں ایک ڈالر سالانہ سبسکرپشن فیس لی جاتی تھی۔ سال 2016ءکے آغاز میں سبسکرپشن فیس ختم کردی گئی اور اب دنیا بھر کے صارفین کو یہ سروس مفت دستیاب ہے۔ واٹس ایپ کی ایک بلاگ پوسٹ کے مطابق اب یہ سافٹ ویئر اور خدمات کی فروخت سے رقم کماتی ہے۔
کمپنی کی یہ کوشش بھی ہے کہ ائیرلائن یا بینک کی ٹرانزکشن کے بعد آپ کو میسج واٹس ایپ کے ذریعے موصول ہو۔ کچھ حلقوں میں یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ فیس بک نے جب واٹس ایپ کو خریدا تو اس کا مقصد دولت کمانا نہیں بلکہ اپنے صارفین کے طرز عمل کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا اور ذاتی نوعیت کی معلومات جمع کرنا تھا۔ واضح رہے کہ واٹس ایپ کو 2009ءمیں ٹیکنالوجی کمپنی Yahooکے دو سابقہ ملازمین نے قائم کیا تھا۔ اسے 2014ءمیں فیس بک نے 19 ارب ڈالر (تقریباً 19 کھرب پاکستانی روپے) میں خرید لیاتھا۔