میساچیوسٹس:
ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’’سائنس‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تازہ خبر کے مطابق اوزون کی فضائی آلودگی میں کراچی نے دنیا کے تمام بڑے شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے کیونکہ اس شہر کی ہواؤں میں اوزون گیس کا تناسب محفوظ حد سے 32.2 فیصد زیادہ ہے۔
لیگزنگٹن، میساچیوسٹس میں مصنوعی سیارچوں کے ذریعے فضائی اور ماحولیاتی تحقیق کے ایک ادارے نے 3 سال تک دنیا کے 18 بڑے شہروں میں فضائی امونیا، اوزون، فارمک ایسڈ اور میتھانول کی آلودگیوں کا جائزہ لینے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں فضائی اوزون کی مقدار محفوظ حد سے 32.2 فیصد زیادہ ہے جب کہ بھارتی دارالحکومت دہلی میں فضائی امونیا کی مقدار دنیا میں سب سے زیادہ یعنی خطرے کے نشان سے 73.5 فیصد بلند ہے۔
مطالعے کی نگراں خاتون کیرن کیڈی پریرا کا کہنا ہےکہ دنیا کے بیشتر گنجان آباد شہر ترقی پذیر اور غریب ممالک میں واقع ہیں جن کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ ہوا میں شامل تمام گیسوں پر باقاعدگی سے نظر رکھ سکیں۔
اس مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے کیرن اور ان کے ساتھیوں نے ناسا کے ’’اورا‘‘(Aura) ریموٹ سینسنگ سٹیلائٹ کی مدد سے طویل عرصے تک دنیا کے 18 بڑے شہروں میں فضائی امونیا، اوزون، فارمک ایسڈ اور میتھانول کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے ’’اورا‘‘ پر نصب خاص طرح کا آلہ ’’ٹروپواسفیرک ایمیشن اسپیکٹرومیٹر‘‘ استعمال کیا۔
ویسے تو فضائی آلودگی میں دیگر کئی اقسام کی گیسیں اور معلق ذرّات شامل ہیں لیکن کیرن کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ اپنی نوعیت کا پہلا کام ہے جب کہ مستقبل میں دوسری گیسیں بھی اس میں بتدریج شامل کی جاتی رہیں گی تاکہ ہم اپنے سیارے کی صحت سے متعلق زیادہ بہتر طور پر واقف ہوسکیں۔