(نیروبی: (بی ایل آ ئی
کینیا کی مشہور جھیل وکٹوریا پر ایک چھوٹا سا جزیرہ ’مگینگو‘ ہے جسےدنیا کا سب سے گنجان آباد جزیرہ کہا جاسکتا ہے۔ اس کا رقبہ ایک فٹبال گراؤنڈ سے بھی چھوٹا یعنی 0.49 ایکڑ ہے تاہم یہاں 1000 سے زائد افراد رہتے ہیں جو انتہائی غریب ہیں۔
ٹین کی چھوٹی جھگیوں سے اٹا ہوا یہ جزیرہ کسی کچی آبادی کا منظر پیش کرتا ہے اور اسے دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا جزیرہ کہا جاتا ہے۔
اسی بنا پر اس جگہ کو ’فولاد سے ڈھکا جزیرہ‘ بھی کہا جاتا ہے لیکن اس کی تاریخ اتنی واضح نہیں۔ کہتے ہیں کہ 1991 میں کینیا کے دو ماہی گیر یہاں آئے تھے اور اپنا گھر بنایا تھا۔ اس کے بعد پوری برادری نے جزیرے کا رخ کیا اور اب یہاں لوگوں کی بھرمار ہے۔
بعض کا خیال ہےکہ یوگینڈا کا ایک ماہی گیر جوزف انسوبگا پہلے یہاں آیا اور اس کے بعد اس کے دیگر ماہی گیر دوستوں نے بھی یہاں سکونت اختیار کرلی۔ یہ جگہ مچھلیوں سے بھرپور ہے اور اسی لیے اس پر کینیا اور یوگینڈا کے لوگ اپنا اپنا حق جتاتے ہیں۔
تکنیکی طور پر یہ جزیرہ کینیا میں واقع ہے لیکن یوگینڈا کا اصرار ہے کہ کینیا والے ان کے پانیوں سے مچھلی پکڑ رہے ہیں۔ 2008 میں یہاں کے معاملات میں گرمی ہوئی اور ایک واقعہ ہوا جسے ’افریقہ کی سب سے چھوٹی جنگ‘ کہتے ہیں جب یوگینڈا نے اپنی فوج بھیج کر اس جزیرے سے کینیائی باشندوں کو بے دخل کردیا تھا۔ پھر 2016 میں دونوں ممالک کے درمیان معاہدہ ہوا اور اب کینیا اور یوگینڈا کے ماہی گیر یہاں مل جل کر رہتے ہیں اور دونوں حکومتیں ان سےٹیکس لیتی ہیں۔ چوروں اور قذاقوں کو دور رکھنے کے لیے یہاں پولیس بھی موجود ہے۔
2009 میں مگینگو پر 131 لوگ آباد تھے اور اب 1000 ہوچکے ہیں لیکن تاحال یہاں لوگوں کی آمد جاری ہے۔ البتہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس جزیرے سے صرف چند میٹر دور اس سے بھی بڑا جزیرہ ’یوسنگو‘ بالکل خالی پڑا ہے لیکن وہاں کوئی جانے اور رہنے کو تیار نہیں اور لوگوں میں کہانی مشہور ہے کہ وہاں کوئی بلا رہتی ہے جس کے کوئی ثبوت نہیں ملے اور لوگ مگنگو میں پھنس کر رہے ہیں۔ تاہم یہاں ماہی گیری کی وجہ سے مچھلیوں کی تعداد تیزی سے کم ہورہی ہے۔