لندن (نیوز ڈیسک) برطانیہ میں ایٹمی جنگ کی صورت میں ملک کی اہم ترین شخصیات کو محفوظ رکھنے کے لئے بنائے گئے زیر زمین نیوکلیئر بنکرز کا کسی ظالم نے خوب اچھا استعمال سوچا اور حکام کی غفلت کا فائدہ اٹھا کر اس کے اندر بھنگ کی فصل کاشت کر ڈالی۔
دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق ولٹشائر کے علاقے میں یہ بنکر 1980ءکی دہائی میں قائم کیاگیا۔ اب یہ وزارت دفاع کی ملکیت نہیں ہے اور سکیورٹی اداروں نے بھی ایک عرصے سے اس پر نظر رکھنا چھوڑ دی تھی۔ حکام کی اسی بے خبری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سمر سیٹ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد نے یہاں بھنگ کی فصل اگالی۔
پولیس کو بنکر میں جاری شیطانی کاروبار کے متعلق خبرملی تو پوری تیاری کے ساتھ چھاپہ مارا گیا، لیکن بنکر کے آہنی دروازوں کو کھولنا ممکن نہیں تھا۔ پولیس دیر تک باہر ہی انتظار کرتی رہی تاکہ اندر موجود افراد باہر نکلیں تو انہیں گرفتار کیا جائے۔ بالآخر تین افراد باہر نکلے تو انہیں دبوچ لیا گیا اور ان کے پاس موجود چابیاں لے کر بنکر کے دیگر دروازے بھی کھولے گئے، جہاں تین مزید افراد موجود تھے۔ اندر موجود افراد بطور مالی کام کررہے تھے جبکہ باہر سے پکڑے گئے افراد بھنگ کی فصل کے تھے۔
وسیع و عریض بنکر کے اندر بھنگ کے ہزاروں پودے لہلہاتے دیکھ کر پولیس اہلکاروں کے ہوش اڑ گئے۔ ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ نیوکلئیر بنکر کا ایسا مجرمانہ استعمال ہو رہا تھا، اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی تھی۔ پولیس کا اندازہ ہے کہ بھنگ کی فصل کی مجموعی مالیت 10 لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً 15 کروڑ پاکستانی روپے) سے زائد ہے۔
بنکر کی دو منازل پر 20 سے زائد کمرے ہیں، جن میں سے ہر ایک 200 فٹ لمبا اور 70 فٹ چوڑا ہے۔ ملزمان نے ان تمام کمروں کو بھنگ کے پودوں سے بھررکھا تھا اور خصوصی طور پر تعینات کئے گئے مالی فصل کی خوب اچھی طرح دیکھ بھال کر رہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی حالیہ تاریخ میں بھنگ کی اس سے بڑی فصل کبھی نہیں پکڑی گئی۔