اسلام آباد:
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان سے بڑے ٹیکس دہندگان کے رسک بیسڈ آڈٹ اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں پائی جانے والی کرپشن کے خاتمہ کیلیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان آرٹیکل 4 کے تحت رواں ماہ کے آخری عشرے میں شروع ہونے والے مذاکرات کیلیے تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے تاہم وزارت خزانہ کی جانب سے ایف بی آر کو لکھے جانے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ23 فروری سے آئی ایم ایف کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات کیلیے بڑے ٹیکس دہندگان کے رسک بیسڈ آڈٹ کی تفصیلی رپورٹ تیارکرکے وزارت خزانہ کو بھجوائی جائے۔
رپورٹ میں بتایا جائے گا کہ کون سے بڑے ٹیکس دہندگان کا رسک بیسڈ آڈٹ کیا گیا اور اس آڈٹ کی بنیاد پرکتنی ٹیکس ریکوری کی گئی،یہ بھی بتایا جائے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ٹیکس بنیادوسیع کرنے کے اقدامات کے تحت کتنے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا اور ان سے کتنا ریونیو حاصل ہوا ہے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو ملک میں ٹیکس چوروں کیخلاف کی جانیوالی کارروائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا۔ اس میں انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اورکسٹمز میں پکڑی گئی ٹیکس چوری،ان کیخلاف کارروائی، ریکوری اورجرمانوں کی تفصیلات جمع ہوں گی۔ اسی طرح آئی ایم ایف کو ٹیکس کیٹگریزکے حساب سے ریونیوجمع کرنے کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں گی جس میں بتایا جائے گاکہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں کتنا کتنا ریونیو اکٹھا کیا گیا۔