کراچی (بی ایل آ ئی) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تاجروں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا ہے اور کراچی کے تاجر ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ،قیام پاکستان کے فوراَ بعد جب قائد اعظم نے پاکستان کے خالی خزانے کے لیے چند تاجروں سے مالی تعاون چاہا تو یہی تاجرتھے جنھوں نے قائد اعظم کو اپنے بلینک چیک پیش کرکے خالی خزانے کو بھر دیا تھا کراچی کے تاجر گذشتہ 25سال سے بھتوں ، بد امنی اور قتل و غارت گری کا شکار ہیں ، تاجروں نے ان نا مساعدحالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔ بھتوں ، لوٹ مار اور قتل و غارت گری کو برداشت کیا اس پر میں آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وہ ادارہ نور حق میں تاجروں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے جس میں تاجروں کو درپیش مسائل اور ان کے حل کے لیے لائحہ عمل پر غور کیا گیا ۔ اجلاس سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی محمد اسلام ، اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد ، جاوید حاجی عبداللہ ، نوید احمد ، ملک نعیم ، ناصر الغاری جمال شیخ ، عمران باغپتی ،نوید احمد ، شوکت ربانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حالات بدل گئے ہیں ان حالات میں کراچی کو روشنیوں کا شہر بنانے کے لیے تاجروں کو اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہوگا ،ملک کو قرضوں میں جکڑ دیا گیا ہے ، کرپشن کے ناسور نے ملک کو کھوکھلا کردیا ہے IMFسے لیے گیا قرضہ اور سود کو ہماری نہ جانے کتنی نسلیں اتارتی رہیں گی تاجروں کو ان مسائل کے لیے بھی سوچنا ہوگا آپ کے مسائل کی اصل وجہ یہ ہے کہ حکمران کرپٹ اور بے ایمان ہیں انہیں عام آدمی یا تاجر کی نہیں بلکہ اپنی آف شور کمپنیاں بنانے اور جیبیں بھرنے کی فکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر متحد ہوکر اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جماعت اسلامی آپ کے ساتھ ہے ہم اس ظالم اور باطل نظام کر بدل کر ملک میں خوشحالی لاسکتے ہیں۔
محمد اسلام نے تاجر رہنماؤں کو خوش آمدید کہا متحد اور منظم جدوجہد پر زور دیا انہوں نے کہا کہ شہر کے تاجر اور عوام مسائل میں گھرے ہوئے ہیں مگر اس کا حل خاموش رہنا نہیں بلکہ اس کے خلاف متحد ہوکر علم جہاد بلند کرنا ہوگا ۔
اسمال ٹریڈرز کراچی کے صدر محمود حامد نے کہا کہ تاجر آج بھی مسائل کا شکار ہیں بھتہ کی جگہ تالا توڑ گروپ نے لے لی ہے اسٹریٹ کرائمز بڑھ گئے ہیں ،کے الیکٹرک نے عوام اور تاجروں کو 62ارب روپے کا ٹیکا لگایا مگر اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں کے الیکٹرک کے اثاثے عوام کے اثاثے ہیں مگر قبضہ مافیا تانبے کے تار نکال کر بیچ رہا ہے اور ناقص تاریں لگا کر ادارے کو کھوکھلا کیا جارہا ہے ٹریفک جام اور مارکیٹوں میں گندگی کے ڈھیر اور گٹر کے پانی ہمارے کاروبار کے لیے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں منتخب میئر اختیارات کی کمی شکایات کرتا ہے وزیر اعلی اس کی تردید کرتے ہیں ۔تاجروں کی مشکلات بڑھتی جار ہی ہیں ۔ ہمیں اپنے مسائل کیلئے جدوجہد کے علاوہ او رکوئی راستہ نظر نہیں آتا ۔