واشنگٹن(بی ایل آ ئی) امریکہ میں نیویارک کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹو آرڈر کو معطل کر دیا ہے جس پر گزشتہ روز ہی ٹرمپ نے دستخط کئے تھے اور اس کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک کے مہاجرین اور سیاحوں پر عارضی پابندی لگا دی گئی تھی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دی امریکن سول لبرٹی یونین ( اے سی ایل یو) نے اس حکم کے خلاف کل ہی ایک عرضی دائر کی تھی۔ اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جج نے ٹرمپ کے حکم پر پابندی لگا دی ہے۔واضھ رہے کہ ٹرمپ نے ایران سمیت سات مسلم اکثریتی ممالک سے امریکہ آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد محدود کرنے سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے۔ اس حکم کے تحت دہشت گردانہ حملے سے بچنے کا حوالہ دیتے ہوئے شام اور چھ دیگر مسلم اکثریتی ممالک سے آ نے والے پناہ گزینوں کو ملک میں داخل ہونے پر چار ماہ تک کے لئے عارضی روک لگا دی گئی تھی۔ اس حکم کے بعد امریکہ کے کئی ہوائی اڈوں پر مظاہرے ہوئے تھے اور کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اے سی ایل یو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے حکم کے بعد حراست میں لیے گئے لوگوں کو اب واپس نہیں بھیجا جا سکے گا۔امگرینٹس رائٹس پروجیکٹ کے ڈپٹی لیگل ڈائریکٹر لی گیلرٹ نے اس سلسلے میں عدالت میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جج نے حراست میں لئے گئے تمام لوگوں کی فہرست بھی حکومت سے طلب کرلی ہے،اس کیس کی آئندہ سماعت اب فروری کے آخر میں ہوگی۔
امریکہ داخلی سلامتی محکمہ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ متعلقہ حکام صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکمنامہ کے خلاف دائر کئے گئے مقدمہ پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں، تاہم، انہیں ابھی تک فیڈرل کورٹ کی ایمرجنسی اسٹے آرڈر کی نقل موصول نہیں ہوئی ہے۔داخلی سلامتی محکمہ کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ حکم نامہ کے نفاذ کے بعد امریکہ آنے والے 375 لوگوں پر اس کا اثر پڑا ہے، جن میں سے 109 لوگوں کو امریکہ آنے کے بعد ٹرانزٹ میں رکھ دیا گیا اور انہیں امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہ?ں دی گئی، جبکہ 173 افراد کو ایئر لائنس کمپنیوں نے امریکہ آنے والے طیاروں پر سوار ہونے سے روک دیا۔