سیاست میں آنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے آفریدی کا کہنا تھا کہ سیاست کوئی بری چیز نہیں ہے لیکن یہ خدمت کے جذبے کے تحت کی جانی چاہیے، اگر عوام کی خدمت اور ملک کی ترقی کا کام کیا جائے تو وہ بہتر ہے۔ ہمارے ہاں بلیم گیم بہت زیادہ ہے اور ٹی وی ٹاک شوز میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو برا کہا جاتا ہے حالانکہ ہمیں اپنے ملک کا اچھا امیج پیش کرنا چاہیے۔
عمران خان کی سیاست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے اللہ نے کرکٹ کی وجہ سے بہت عزت دی ہے عمران بھائی کو دیکھ کر میں نے کرکٹ شروع کی وہ بہت ہی ایماندار شخص ہیں۔ کرکٹر کے طور پر میں سمجھتا ہوں کہ سیاست آسان کام نہیں ہے ، خیبر پختونخوا کے عوام کو عمران بھائی سے بہت زیادہ توقعات ہیں اس لیے وہ اپنا فوکس زیادہ سے زیادہ وہاں رکھیں۔ جس طرح انہوں نے صحت ، تعلیم اور پولیس پر توجہ دی ہے انہیں چاہیے کہ اب ترقیاتی کاموں پر بھی دھیان دیں۔
سب سے خوفناک ہتھیار، جو پل بھر میں کسی بھی ملک کا موسم بدل دے، طوفان لے آئے۔۔۔ کس ملک نے بناڈالا؟ پاکستانیوں کے لئے سب سے زیادہ تشویشناک خبر آگئی
آسٹریلیا میں قومی ٹیم کی عبرتناک شکست کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ہماری ڈومیسٹک کرکٹ کا سٹینڈرڈ وہ نہیں ہے جس میں ہم آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں جیت سکیںہمارے ملک میں ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کی ڈیمانڈ کے مطابق کھلاڑیوں کو سہولیات ہی نہیں دی جائیں گی تو ان سے جیتنے کی توقعات بھی نہیں رکھنی چاہئیں۔ کرکٹ بورڈ میں ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو میڈیا کے پریشر میں نہ آئیں بلکہ آزادانہ طور پر فیصلے کریں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے بات کی ہے اور امید ہے کہ مجھے جگہ مل جائے گی جس کے بعد بچوں کیلئے کرکٹ اکیڈمی بناﺅں گا۔