کراچی:
نیشنل بینک پاکستان کے ترجمان نے میڈیا کی ان رپورٹوں کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے یکسرمسترد کردیا ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بینک نے ڈیڑھ ارب روپے مالیت کا فراڈ کیا ہے، بعض رپورٹوں میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ نیشنل بینک پاکستان نے اپنے کلائنٹ ادارہ متروکہ املاک (اے پی او) کونقصان پہنچایا ہے، ہم دوبارہ قطعی طوران الزامات کی تردید کرتے ہیں، نیشنل بینک پاکستان نے اے پی او کے اکاؤنٹ میں ہونے والی سرگرمیوں کے حوالے سے صرف کلائنٹ کی ہدایات پر عمل کیا تھا۔
2014سے 2016 کے دوران متعدد بینکاری ٹرانزیکشنز کے لیے اے پی اوکے مجاز دستخط کنندگان کی جانب سے قابل اعتبارہدایات موصول ہوئی تھیں، کلائنٹ نے اپنی ہدایات میں نیشنل بینک پاکستان سے درخواست کی تھی کہ وہ حبیب بینک لمیٹڈ کو فنڈزکی ادائیگی کرے تاکہ انہیں آگے اے پی او کے اکاؤنٹ میں کریڈٹ کیا جائے، مناسب سطح کی مطلوبہ احتیاط (ڈیوڈیلیجنس) سے کام لیتے ہوئے نیشنل بینک نے کلائنٹ کی ہدایات کے مطابق آرٹی جی ایس سسٹم کے ذریعے فنڈزجاری کر دیے، آرٹی جی ایس الیکٹرونک پیمنٹ کا محفوظ نظام ہے جسے ملک بھر میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم متعلقہ سرگرمی کے بارے میں ادارہ متروکہ املاک کی جانب سے استفسار پر نیشنل بینک نے چند دنوں میں اپنی تحقیقات مکمل کر لیں جن کے دوران انکشاف ہوا کہ حبیب بینک نے نیشنل بینک کی جانب سے آرٹی جی ایس کے ذریعے دی گئی۔
ہدایات کے مطابق وہ فنڈز کلائنٹ کو کریڈٹ نہیں کیے، نیشنل بینک پاکستان نے فوراً ہی ایف آئی اے کے پاس کیس درج کرا دیا، ایف آئی اے اب تک متعدد افراد کو گرفتار کر چکی ہے جن میں اے پی او سے تعلق رکھنے والے کم از کم 4سابق اور موجودہ سینئر اہلکار(جو نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ اکاؤنٹ چلانے کے مجاز تھے)، ایک یا ایک سے زیادہ حبیب بینک کے اہلکار اور ایک نیشنل بینک آف پاکستان کا جونیئر ایگزیکٹو شامل ہے، نیشنل بینک نے اس خاتون ایگزیکٹو کو معطل کر دیا ہے اور اب یہ کسی بھی حیثیت سے نیشنل بینک پاکستان کی نمائندگی نہیں کر سکتیں، یہ خاتون اس وقت ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔ نیشنل بینک آف پاکستان نے ریگولیٹری اور تفتیشی ایجنسیوں کے ساتھ اس پختہ عزم کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے تا کہ اپنے کلائنٹ ادارہ متروکہ املاک کے مفادات کاتحفظ کیا جاسکے۔