کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے وطن واپس آتے ہی پاکستان کھپے اور جئے بھٹو کا نعرہ لگا دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں بہت کچھ ہو رہا ہے اور پاکستان میں مایوسی ہے لیکن میں مایوسی کا پروگرام نہیں لایا، امید کا پروگرام لایا ہوں۔ ہمارا پاکستان اللہ کے فضل، عوام اور پاک افواج کی طاقت سے محفوظ ہے۔ پاکستانی عوام جدوجہد کرنے والی قوم ہے او رجب کوئی قوم جدوجہد کرتی ہے تو وہ ہارتی نہیں۔ 27 دسمبر کو تفصیلی تقریر کر کے کارکنوں کو بہت سی خوشخبریاں دوں گا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی آمد پرکارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ ”میرے بھائیو، میری بہنوں اور پاکستان کے دیکھتی ہوئی آنکھوں اور سنتے ہوئے تمام کانوں سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کے اس خلوص اور پیار کو دیکھتے ہوئے دوبارہ وہی دن یاد آ رہا ہے جب بی بی نے مجھے لاہور بھیجا تھا اور وہاں والہانہ استقبال کیا گیا تھا۔ وہ دن بھی یاد ہے جب بی بی صاحبہ آئی تھیں تو آپ نے ان کا استقبال کیا اور پھر ہمارے دوستوں اور بچوں کو شہید کر دیا گیا لی لیکن اس کے باوجود وہ لپک کر واپس آئے اور بی بی کو بچایا۔
بینظیر بھٹو صاحبہ اور ذوالفقار علی بھٹو ہمارے ساتھ ہیں اور ہر دل میں ان کی آواز ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس وقت دنیا میں بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں، پاکستان میں لوگوں کو بہت مایوسی ہے لیکن میں مایوسی کا پروگرام نہیں لے کر آیا، میں آپ کو امید کا پروگرام دے رہا ہوں، پاکستان۔۔۔ ہمارا پاکستان اللہ کے فضل سے، عوام اور فوج کی طاقت سے بالکل محفوظ ہے۔ کشمیر کی جدوجہد اب پاکستان کے جھنڈے پر ہے اور ہم کشمیر لے کر رہیں گے اور کشمیر پاکستان بن کر رہے گا۔ یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ وہاں کے نوجوان کہہ رہے ہیں اور جدوجہد کر رہے ہیں اور جب کوئی قوم جدوجہد کرتی ہے تو وہ ہار نہیں سکتی، پاکستانی عوام بھی ایسی ہی قوم ہے جو جدوجہد کر رہی ہے۔
شرپسندوں نے دونوں سرحدوں پر ہمیں تکلیف دی ہوئی ہے، میں جب دنیا میں کہیں بھی گیا تو لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں، ہمارے پاس جمہوریت ہے جو طول پکڑ رہی ہے۔ کرسی پر کون ہے، اس سے فرق نہیں پڑتا، آپ دیکھیں گے کہ ایک دن آئے گا کہ عوام کی طاقت ابھرے گی اور ہم پھر ان ایوانوں میں بیٹھیں گے اور حکومت کریں گے، پاکستان پیپلز پارٹی کی یہ تقدیر ہے۔ دنیا اس وقت کیمرہ میں آ چکی ہے، سوشل میڈیا میں آ چکی ہے، اب کوئی بھلا نہیں سکتا، آپ لکھے پڑھے بچے دیکھ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا کیا کہہ رہا ہے، کیا بتا رہا ہے۔ ٹیلی ویژن کا دور بھی ختم ہو رہا ہے، آج کا بچہ اپنے پروفیسر کی کلاس میں جائے گا تو گوگل اسے استاد سے زیادہ بتاتا ہے، آج اور کل کی قوم میں اتنا فرق ہو گا، جب نسلیں ایسی ہوں گی تو ترقی ہو گی۔