کراچی:
سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل 2رکنی بینچ نے محکمہ پولیس میں اے ایس آئی کی سنیارٹی سے متعلق سروسز ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دیدیا، پولیس رولز کے مطابق تمام اے ایس آئیز کو سنیارٹی پر ترقی دینے کا حکم دیا۔
عدالت نے گزشتہ تاریخوں میں سنیارٹی لینے والے تمام سب انسپکٹرز کی ترقیاں منسوخ کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، عدالت نے سروسز ٹرببونل کے فیصلے کیخلاف سب انسپکٹر مدد پالاری کی درخواست مسترد کردی ہے عدالت میں سنیارٹی کی بنیاد پر ترقی نہ دیے جانے پر درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ہمیں ابھی تک سنیارٹی کی بنیادپر ترقی نہیں دی جارہی جبکہ سروس ٹریبونل میں سندھ پولیس کی طرف سے28 ستمبر 2016کو اے ایس آئی کو اگلے رینک پر ترقی دیے جانے سے متعلق لسٹ بھی منظور کی جا چکی ہے لیکن اب تک ہمیں ترقی نہیں دی گئی، عدالت نے تمام اے ایس آئیز کوسنیارٹی کے مطابق ترقی دینے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی۔
واضح رہے کہ سروس ٹریبونل نے24 جولائی 2013کو دی گئی 994 اے ایس آئیز کی ترقیاں منسوخ کردی تھیں، علاوہ ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے اندرون سندھ فراہمی و نکاسی آب کے پراجیکٹ سے متعلق دائر درخواست پر چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہاب نے درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ2010 میں شکارپور، جیکب آباد، لاڑکانہ، گھوٹکی، خیرپور سمیت 8 اضلاع میں سندھ حکومت نے نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن (نساسک) تشکیل دی تھی لیکن 6 برس گزرنے کے باوجود فراہمی و نکاسی آب کا ادراہ نساسک عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے، شکار پور جیکب آباد سمیت سندھ کے 8اضلاع میں عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، سندھ کے متعدد اضلاع میں عوام گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں، صفائی نہ ہونے کے باعث بیماریاں جنم لے رہی ہیں، حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی کارپوریشن صرف نام ہی کی ہے، کارپوریشن کی جانب سے سندھ کے 8اضلاع میں کوئی انتظامات نہیں کیے جاسکے،سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ ادارے کی ناقص کارکردگی پر نوٹس لے۔
عدالت نے درخواست گزار کا موقف سنتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔