کراچی:
شارع فیصل پر ہوٹل میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا تاہم دم گھٹنے سے 3 خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں شارع فیصل پر واقع نجی ہوٹل میں رات دیر گئے لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے تاہم ریسکیو عملے کے مطابق دم گھٹنے سے 3 خواتین سمیت 11 افراد جاں بحق اور 70 زخمی ہو گئے۔ چیف فائر آفیسر فیصل صدیقی کے مطابق 15 سے زائد فائر بریگیڈ کی گاڑیوں اور 2 اسنار کل نے 4 گھنٹے بعد آگ پر قابو پایا اور ہوٹل میں پھنسے افراد کو بھی باہر نکالا گیا۔
فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ہوٹل میں سیفٹی الارم اور سموک الارم کی سہولیات موجود تھیں لیکن انہیں بجایا نہیں گیا جب کہ کئی بار کہنے کے باوجود ایئر کنڈیشننگ سسٹم کو بند نہیں کیا گیا جس کے باعث دھواں ڈک کے ذریعے پورے ہوٹل میں پھیل گیا۔ اس کے علاوہ ہوٹل کے انٹری گیٹ پر بیرئیر لگے ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو ایگزٹ گیٹ سے داخل ہونا پڑا جس کی وجہ سے ریسکیو حکام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی نے 11 لاشوں اور 70 زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر ہلاکتیں دم گھٹنے سے ہوئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں 3 ڈاکٹرز اور میاں بیوی بھی شامل ہیں جب کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے، زیر علاج افراد میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ ذرائع جناح اسپتال کے مطابق اسپتال لائے گئے زیادہ تر افراد کو طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات شارع فیصل پر واقع ہوٹل کے کچن میں لگنے والی آگ نے ڈائننگ ہال، ریسپشن اور کانفرنس ہال کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد کچھ افراد نے ہوٹل کی کھڑکیاں توڑ کر چھلانگ لگائی اور زخمی ہو گئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے بھی مقامی جگہ کا دورہ کیا اور انہیں تمام تر صورت حال سے آگاہی فراہم کی گئی۔
شاہراہ فیصل پر موجود نجی ہو ٹل کو سندھ حکومت کی جانب سے سیل کر دیا گیا ہے۔حکومت سندھ کے سابق الیکٹریکل انسپکٹر کا کہنا تھا کہ ہوٹل یا کسی بھی انڈسٹری کی الیکٹرک تنصیبات کے معائنے پر پابندی ہے، الیکٹریکل انسپکٹر کو کسی بھی انڈسٹری کے براہ راست معائنہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، آگ لگنے والے ہوٹل کی الیکٹرک تنصیبات خطرناک تھیں جب کہ ہوٹل کی الیکٹرک تنصیبات میں الیکٹرک سٹی کے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔
دوسری جانب ہوٹل میں آگ لگنے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے جس میں ہوٹل میں فائرسسٹم ناکارہ ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوٹل کے گراؤنڈ فلور پر موجود کچن میں آگ حادثاتی طور لگی جب کہ ہوٹل میں ایمرجنسی ایگزیٹ گیٹ موجود تھے تاہم ہوٹل میں موجود لوگ افراتفری کے باعث دروازے استعمال نہ کرسکے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ کے مطابق ایمرجنسی الارم کام کررہے تھے تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی الارم کی آواز نہیں سنی، ہوٹل میں آگ بجھانے کے آلات تھے لیکن دھواں ختم کرنے والےآلات نہیں تھے لہذا زیادہ تر ہلاکتیں عمارت میں دھواں بھرجانے کے باعث دم گھٹنےسے ہوئیں۔
نجی ہوٹل کے سیکیورٹی افسر کا کہنا ہے کہ آگ لگانے کا واقعہ کچن میں کھانا بناتے وقت پیش آیا، ہوٹل کا فائر کا سسٹم مکمل طور پر کام کررہا تھا اور سینٹرلی ائیرکنڈیشن ہونے کی وجہ سے آگ کا دھواں عمارت کے کمروں میں پھیل گیا۔ دوسری جانب ہوٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہنگامی اخراج موجود تھا لیکن لوگ خوفزدہ تھے، طبی امداد حاصل کرنے کے لئے آنے والوں کو بھرپور سہولیات فراہم کیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کے باعث سوئمنگ پول سے متصل گراؤنڈ فلور بری طرح متاثر ہوا جب کہ بجلی کے تاروں اور ملبے کو ہٹانے میں وقت لگے گا۔
قومی کرکٹر صہیب مقصود سمیت کئی کرکٹرز بھی ہوٹل میں مقیم تھے، کرکٹر یاسم مرتضیٰ نے آگ لگنے کے بعد ہوٹل کے کمرے سے چھلانگ لگا دی جس کے باعث ان کے پاؤں میں فریکچر ہو گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور کرکٹر خرم علی نے زخمی ہوئے۔ دوسری جانب پی سی بی نے قائد اعظم ٹرافی کے تیسرے روز کا کھیل معطل کردیا۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حکام نے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ ہوٹل میں ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے انتظامات موجود تھے یا نہیں جب کہ پولیس کی جانب سے بھی ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا گیا ہے۔