لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)برطانیہ میں غیر قانونی پیسے سے بنائی گئی جائیدادوںکے مالکان کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ،اب پانامہ لیکس میں بے نقاب ہونے والے بھی نہیں بچ سکیں گے،نئے قانون کے تحت برطانوی حکومت کرپشن کے خلاف کریک ڈاﺅن کرنے جارہی ہے جس کے دوران سینکڑوں جائیدادیں ضبط کی جاسکتی ہیں۔
برطانوی جریدے ”دی گارڈین“ کے مطابق برطانیہ میں سینکڑوں مشتبہ جائیدادوں کے مالکان کرپٹ سیاستدان،ٹیکس نا دہندگان اور جرائم پیشہ افراد ہیں،لندن کی ساکھ کو بچانے کیلئے ان جائیدادوں کو نئے قانون کے تحت ضبط کیا جا سکتا ہے۔
بدعنوانی سے کمائی گئی دولت ہرسال دارلحکومت لندن کے بینکوں میں لائی جاتی ہے، برطانیہ کی قومی کرائم ایجنسی کے مطابق ہر سال 100بلین پاﺅنڈرقم برطانیہ سے ادھر ادھر کی جاتی ہے،زیادہ تر یہ رقم رئیل سٹیٹ،لگژری گاڑیوں اور زیورات کے اثاثے خریدنے پر خرچ کی جاتی ہے۔
”کرمنل فنانس بل “جمعرات کو پیش کیا جارہا ہے ،یہ ایسا قانون ہے جو برطانوی حکام کو بیرون ممالک سے آئے لوگوں اور ان کی جائیدادوں بارے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت دیتا ہے اور ان کی جائیدادوں اور کالے دھن کو بھی ضبط کیا جاسکتا ہے،یہ قانون برطانوی حکام کو اپنے اپنے آبائی ملکوں میں سزایافتہ لوگوں سے تفتیش کرنے کا بھی حق دیتا ہے۔
اس بل کو پہلے سے موجود”ان ایکسپلینڈ آرڈرز“ کا حصہ بنایا جائے گا،اس قانون کے تحت متعلقہ ادارے کرپشن کے مال سے بنائی گئی جائیدادوں کے مالکان کے خلاف کارروائی کرسکیں گی۔
اس قانون کا صرف جرائم پیشہ افراد پرہی نہیں بلکہ سیاستدانوں،سیاسی طور پر بے نقاب افراد اورسرکاری افسروں پر بھی ہوگا،یہ قانون 2017ءکے شروع میں ہی نافذ العمل ہوسکتا ہے۔
اس قانون کے شکنجے میں وہ تمام افراد آسکتے ہیں جن کے نام پانامہ پیپرز نے بے نقاب کیے ہیں،وہ لوگ بھی اس قانون کی پہنچ نہیں بچ سکیں گے جنہوں نے مے فیئرز ،سکاٹ لینڈ میں فلیٹس،ہوٹل،لگژری گھر خریدے ہیں،یہاں جائیدادیں خریدنے والوں میں لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی،علی دبابا،پاکستانی حکمران خاندان کے افراد اور دیگر سیاستدانوں اورسرمایہ داروں کے نام بھی شامل ہیں۔