اسلام آباد : ملک میں ممکنہ تیل و گیس اور دیگر معدنیات کا پتہ لگانے کیلئے گزشتہ تین برسوں میں حکومت نے 39 ہزار مربع کلو میٹر علاقے کے ٹو ڈی اور تھری ڈی سیزمک سروے مکمل کئے ہیں، حکام کے مطابق سونے، تانبے اور کوئلے کے ہزاروں ٹن ذخائر دریافت کرلئے گئے۔
وزارت پیٹرولیم و قدرتی وسائل کے ایک اہلکار نے ”اے پی پی“ کو بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں مجموعی طور پر 21 ہزار مربع کلو میٹر کے علاقے میں ٹو ڈی اور 18 ہزار کلو میٹر کے علاقے میں تھری ڈی سیزمک سروے کئے گئے، جن کا بنیادی مقصد ملک میں تیل و گیس اور دیگر قدرتی وسائل کی تلاش اور ان کی پیداوار کی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 415 ملین روپے لاگت کے جدید ترین آلات خریدنے کی منظوری دی ہے، ان آلات کی مدد سے ملک میں چھپے ہوئے قدرتی خزانوں کو تلاش کرنے میں مدد ملے گی، یہ آلات جیالوجیکل سروے آف پاکستان کو فراہم کئے جائیں گے جن میں 4 ڈرلنگ رگز اور دیگرجدید ترین سازو سامان شامل ہے، جیالوجیکل سروے آف پاکستان ملک میں قدرتی وسائل کی تلاش کیلئے سرگرم عمل ہے تاکہ قومی معیشت کو فروغ دیا جاسکے۔
ذرائع نے بتایا کہ حالیہ ارضیاتی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں کوئلے کے 185 ارب ٹن حجم کے ذخائر موجود ہیں جو بجلی کی پیداوار کا بنیادی اور سستا ذریعہ ہے، 184 بلین ٹن ذخائر تھر جبکہ دیگر ٹھٹھہ، سونڈا، لاکڑا اور جھم پیرمیں واقع ہیں۔
وزارت کے ذرائع نے بتایا کہ موسیٰ خیل، کینگری اور توئیسار بیسن میں کوئلے اور دیگر قدرتی وسائل کی تلاش کا کام جاری ہے، مائننگ کے شعبے میں مالی سال 16-2015ء کے دوران 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ ایک اندازے کے مطابق مختلف مقامات پر 1.9 ارب ٹن تانبے اور 11.2 ملین اونس سونے کے ذخائربھی موجود ہیں۔
وزارت پیٹرولیم کے اہلکار نے تسلیم کیا کہ ان وسائل سے اچھی طرح سے استفادہ نہ کرنے کی وجہ پرانی ٹیکنالوجی ، کمزور مینجمنٹ، سیکیورٹی صورتحال اور وسائل کی کمی تھی، قدرتی وسائل کے شعبہ میں 6 لاکھ مربع کلومیٹر کے علاقے میں 92 ذخائر ہیں جن میں سے 52 سے استفادہ کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الوقت معدنیات کی 5 ہزار کانیں آپریشنل ہیں جن میں چھوٹے اور درمیانے درجے کی کانیں بھی شامل ہیں جو سالانہ 68.52 ملین ٹن پیداوار دے رہی ہیں، یہ شعبہ 3 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کررہا ہے۔