کراچی /لاہور /اسلام آباد (بی ایل آٸی) کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر کئےگئے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کراچی ، لاہور، راولپنڈی، اسلام آبادسمیت ملک کے بڑے شہروں میں 2؍ ماہ سے بند دکانیں اور چھوٹے کاروبار کھل گئے جس سے معیشت کا پہیہ چل پڑا۔
تاہم کئی شہروں میں دکانداروں اور خریداروں نے حفاظتی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں ، بڑے اور چھوٹے بازاروں میں خریداروں کا بے پناہ رش رہا جس کے بعد سماجی فاصلوں کا خیال نہیں رکھا گیا اور نہ ہی ماسک ، دستانے اورسینی ٹائزرز دیئے گئے۔
پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کے باوجود شہریوں کی بڑی تعداد اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سڑکوں پر آگئی اور کئی علاقوں میں ٹریفک جام رہا،لاک ڈاؤن نرم ہونے کی خوشی میں دکاندار بغیر ماسک ایک دوسرے سے بغلگیر ہوتے رہے ۔
دوسری جانب ملک میں کورونا سے مزید 40؍ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ 1141؍ نئے کیسز بھی سامنے آگئے، سندھ میں وائرس سے اموات کی ڈبل سنچری ہوگئی ہے جبکہ ایک اور پولیس اہلکار بھی کورونا سے جاں بحق ہوگیا، آزاد کشمیر میں وائرس سے پہلی ہلاکت سامنے آئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر کئےگئے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعدلاہور، کراچی ،راولپنڈی، اسلام آبادسمیت ملک کے بڑے شہروں میں دو ماہ سے بند دکانیں اور چھوٹے کاروبار کھل گئے جس سے معیشت کا پہیہ چل پڑا۔
مارکیٹوں میں رش بھی دیکھا گیا تاہم بعض مقامات پر ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد میں مشکلات کا سامنا رہا،دکانداروں اور خریداروں کی اکثریت ماسک اور سماجی فاصلے پر کاربند رہی ، بعض چھوٹی مارکیٹوں کی جگہ کی تنگی ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد میں رکاوٹ بن گئی۔
کراچی راولپنڈی، اسلام آباد، لاہورسمیت ملک کے بڑے شہروں میں کاروبار کھلتے ہی شہریوں کی بڑی تعداد گھروں سے نکل آئی، سڑکوں پر ٹریفک میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ سندھ حکومت کی اجازت کے بعد کراچی میں بازار ،مارکیٹس اور کمیونٹی تجارتی مراکز کھل گئے، تاہم ایس او پیز کے تحت شہر بھر کے شاپنگ مالز اور شاپنگ سینٹرز مکمل طور پر بند رہے۔
دکانداروں نے صوبائی حکومت کے ایس او پیز کے مطابق دکانوںکے ایئر کنڈیشنرز بند رکھے اور دھوپ و ہوا کی گزر کیلئے دروازے اور روشن دان کھلے رکھے ،تاہم بعد بازاروں اور تجارتی مراکز میں خریداروں کے بے پناہ رش کے باعث سماجی فاصلوں کا خاص خیال نہ رکھا جاسکا جبکہ اکثر مقامات پر ایس او پیز کے تحت دکانداروں کی جانب سے خریداروں کو ماسک ،دستانے اور سینی ٹائزرز فراہم نہ کئے جاسکے۔
صدر، ڈیفنس، کلفٹن ،طارق روڈ، لیاقت آباد، ملیر، لانڈھی، کورنگی، گولیمار، حیدری، گلشن اقبال،کے ڈی اے ، گلستان جوہر،بابر مارکیٹ اور لیاقت مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں کی مارکیٹوں میں کاروبار شروع ہوگیا۔
مارکیٹوں میں خریداروں کی موجودگی سے دکانداروں کا حوصلہ بلند اور مایوسی کم ہوگئی، آئرن، ٹمبر مارکیٹ سمیت لائٹ ہاؤ س پر کاروبار زوروں پررہااور ٹمبر مارکیٹ سمیت آئرن اسٹیل مارکیٹ میں مال کی لوڈنگ شروع ہوگئی اور دکانداروں نے مارکیٹوں کے شٹر اٹھا دئیے۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کا کہنا ہے کہ اگرتاجروں نے احتیاط نہ کی تو مارکیٹں کھولنے کی ساری محنت ضائع ہوجائیگی،تاجر نمائندگان دکانیں کھلوانے کیلئے ہر سطح تک گئے لیکن خلاف ورزی کی حمایت نہیں کرینگے۔
چیئرمین آل سٹی تاجر اتحاد حکیم شاہ کا کہنا ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کے آغاز پر مزدوربھی مزدوری ملنے پر خوش ہیں ،کئی دنوں سے مارکیٹیں بند تھیں جس سے مشکلات تھیں، سندھ حکومت کے شکرگزارہیں۔
خیبرپختونخوا میں بھی دکانداروں نے نہ ماسک لگائے اور نہ ہی دستانے پہنے، اور ایک دوسرے سے گرمجوشی سے گلے بھی ملتے دکھائی دیئے۔لاہور کے مختلف علاقوں مال روڈ، ہال روڈ، انارکلی، نیلا گنبد، پرانی انارکلی، موچی گیٹ، سرکلر روڈ کی مارکیٹیں و دیگر کاروباری مراکز کھل گئے ہیں۔
لاہور میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد بیوٹی سیلون اور حجام کی دکانیں بھی کھل گئیں جبکہ مارکیٹوں میں ایس اوپیز پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے، اکثریتی مارکیٹوں میں تاجروں اور خریداروں نے ماسک تک نہیں پہنے اور دکانوں کے اندر ہینڈ سینیٹائرز کی سہولت بھی موجود نہیں۔
انار کلی،مون مارکیٹ ،کریم بلاک مارکیٹ ،مال روڈ ،اچھرہ بازار ،برانڈنھ روڈ،منٹگمری بازار سمیت دیگر علاقوں میں لاک ڈاون میں نرمی کے بعد پہلے روز ہی خریداروں کا بے پناہ رش نظر آیا۔