اسلام آباد(بی ایل آٸی)
پاکستان نے G-20 ممالک سے قرضوں میں ریلیف کی باضابطہ درخواست کر دی جب کہ درخواست کے ساتھ یہ وعدہ بھی کیا گیا ہے کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی گائیڈلائنز کے علاوہ غیررعایتی قرض لینے کے نئے معاہدے نہیں کیے جائیں گے۔
وزارت اقتصادی امور کے ایک سینئر اہلکار نے دی ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے G-20 کووڈ 19 ڈیبٹ سروس سسپینشن انیشی ایٹیو کے تحت جمعے کو باضابطہ درخواست بھیجے جانے کی تصدیق کی۔ درخواست میں حکومت نے قرضوں میں درکار ریلیف کا حجم واضح نہیں کیا، اگرچہ قبل ازیں مئی تا دسمبر 2020 کے عرصے کیلیے ریلیف کا حجم 1.8 ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ پاکستان نے اپنے اس اقدام سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اور پیرس کلب کو بھی آگاہ کردیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان G-20 کے 20 میں سے 11 ممالک کا 20.7 ارب ڈالر کا مقروض ہے۔ وزارت اقتصادی امور کے مطابق دسمبر 2020 تک 1.8ارب ڈالر کے قرضے میچور ہوجائیں گے۔ اگر G-20 ممالک درخواست قبول کرلیتے ہیں تو پھر پاکستان کو قرض کی واپسی کے لیے 4 سال مل جائیں گے۔ G-20 ممالک نے 15 اپریل کو پاکستان سمیت 76 ممالک کے قرضوں کی ری پیمنٹ کو منجمد کرنے کا اعلان کیا تھا، مگر یہ انجماد باضابطہ درخواست سے مشروط تھا۔
پاکستان نے G-20 کے اراکین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ سسپنشن پیریڈ کے دوران غیررعایتی قرضے نہیں لیے جائیں گے ، صرف قرض کے وہ معاہدے کیے جائیں گے جو آئی ایم ایف ڈیبٹ لمٹ پالیسی یا ورلڈ بینک گروپ پالیسی کے تحت ہوں گے۔