اسلام آباد(بی ایل آٸی )وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس سے چند گھنٹے قبل وزیر اعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے پیر کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی کی میٹنگ سے چند گھنٹے قبل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اشاروں کنایوں میں وفاقی حکومت کے لیے اپنے تحفظات کااظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں اس پریس کانفرنس کے جواب میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ وزیر اعلیٰ صاحب آپ کا نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی سے پہلے پریس کانفرنس کرنا کورونا کے خلاف قومی یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو کسی فیصلے پر تحفظات تھے یا کوئی پالیسی سمجھ نہیں آ رہی تھی تو آپ میڈیا کے بجائے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کر سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان اس وقت دو محاذوں پر لڑ رہے ہیں جس میں پہلا محاذ یہ ہے کہ ہمیں کورونا کو کیسے شکست دینی ہے اور اپنے عوام کو کورونا سے کیسے بچانا ہے اور ان کے جان مال اور زندگی کا تحفظ کس طرح یقینی بنانا ہے اور اس کے لیے وزیر اعظم کی قیادت میں ایک قومی پالیسی، قومی بیانیہ اور ایک قومی حکمت عملی کے تحت ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔
فردو عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ دوسرا محاذ لاک ڈاؤن کے متاثرین اور محنت کش طبقے کو غربت، افلاس اور بے روزگاری سے بچانا ہے اوراس کے لیے ہمیں مکتفل حکمت عملی کوساتھ لے کر چلنا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ یہ متبادل حکمت عملی یہ ہے کہ اگر ہم لاک ڈاؤن کو جزوی لاک ڈاؤن میں بدلتے ہیں تو جو کم خطرے کی حامل صنعتیں ہیں جن کے کھولنے سے کورونا کے حوالے سے چیلنجز درپیش نہیں ہیں تو ایک ایک قدم بڑھا کر ہم اس طرف بڑھیں تاکہ لوگ اپنے اور اپنے بال بچوں کا پیٹ پال سکیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ ایمرجنسی کیش ٹرانسفر کے ریلیف پروگرام کے تحت عوام کو جو پیسے فراہم کیے جا رہے ہیں، وہاں لوگوں کی بھیڑ سے وائرس کے مزید پھیلاؤ کا اندیشہ ہے۔
لیکن فردوس عاشق اعوان نے اس بات کا بھی مکمل دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیش ٹرانسفر غریب و نادار کی سب سے اہم ضرورت ہے اور اس ضرورت کو وزیراعظم کی قیادت میں حکومت پورا کرنے جا رہی ہے جبکہ صوبائی حکومتیں اس میں اہم پارٹنر ہیں اور انتظامی اختیارات آپ کے پاس ہیں اور ان اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سماجی فاصلوں کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ لوگوں کے ہجوم سے پھیلاؤ کا خطرہ ہے اور کسی اور بہتر طریقے سے اس کام کو انجام دیا جا سکتاہے تو آپ کو کون روک رہا ہے، آپ کے پاس اختیارات ہیں اور ان کا استعمال کرتے ہوئے ہدایات پر عملدرآمد کرانا آپ کا کام ہے۔
فردوس عاشق نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ اس پروگرام پر انگلی اٹھاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک کرور 20لاکھ خاندانوں کی معاشی ذمے داری سے فرار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اس وقت سیاست اور پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے ہمیں ایک ٹیم بن کر کام کرنا ہےاور وزیراعظم ٹیم لیڈر کے طور پر ایک ایسا کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں جس میں تمام اکائیوں اور اس میں بسنے والوں کو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے کہا کہ سندھ میں بیٹھے شہری بھی پپاکستان کے شہری ہیں اور ہم آپ کی مدد سے انہیں بھوک اور غربت سے نکالنا چاہتے ہیں اور انہیں اس کیش ٹرانسفر کے عمل کا حصہ بنانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت الزام تراشیوں سے اس مسئلے کا حل نہیں نکلے گا اور یہ مسئلہ گمبھیر ہو گا، ہمیں اپنی ذمے داریوں کو سمجھتے ہوئے اپنے کام بھی کرنے ہیں اور اس پر عملدرآمد میں وفاقی حکومت کی طرف سے اگر کوئی رکاوٹیں ہیں تو ہم بالکل بھی دیر نہیں کریں گے لیکن آپ کو میڈیا کے ذریعے گلے شکوے کرنے کے بجائے وزیر اعظم سے جب چاہیں اپنے صوبے کے عوام کے ریلیف کی بات کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کا وقت نہیں ہے لیکن جب آپ ڈیڑھ گھنٹہ میڈیا پر بیٹھ کر حکومت کی خامیوں کی نشاندہی کریں گے تو پھر مجبوراً ہمیں بھی بات کرنا پڑے گی لیکن ہم نہیں چاہتے کہ اس وقت شکوہ جواب شکوہ کا سلسلہ شروع ہو کیونکہ یہ کورونا کے خلاف ہماری قومی مہم کو کمزور کرے گا اور ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آپ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں جن چیزوں پر رضامندی ظاہر کرتے ہیں، ان کو آپ کی سیاسی قیادت ماننے سے انکار کر دیتی ہے پھر چاہے وہ ٹاک شوز ہوں یا میڈیا کانفرنس، اس میں واضح تقسیم نظر آرہی ہوتی ہے جس سے عوام کو یہ تاثر جاتا ہے کہ فیصلے آپ کی رائے جانے بغیر کیے گئے ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان نے آج تک ہر فیصلے میں وزیراعلیٰ سندھ کو معاون بنایا ہے، آپ سے مشاورت ہوئی ہے اور پھر اتفاق رائے سے وہ فیصلے ہوئے ہیں لیکن عوام کو گمراہ کرنے کے لیے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ شاید وفاقی حکومت سندھ کی آواز نہیں سن رہی اور نیشنل رابطہ کمیٹی میں آپ کی تجاویز کو پذیرائی نہیں دی جا رہی۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ اس تاثر کو زائل کریں کیونکہ ہمیں ایک مٹھی اور ایک طاقت بن کر کورونا کےخلاف جنگ لڑنی ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کہا کہ آپ جب پالیسی بنا کر لائیں تو ایسی پالیسی نہ بنائیں جو ڈیفنس اور بڑے بڑے علاقوں کے عوام کی نمائندگی کرتی ہو اور انہی کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہو بلکہ ایسی پالیسی بنائیں جس میں ہمارے پسماندہ علاقے کے عوام کے حقوق کے تحفظ کی بھی جھلک نظر آئے کیونکہ ہم نے اکثریت کے حقوق کی ضمانت دینی ہے۔
یاد رہے کہ آج وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی میں خصوصی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وفاق نے 13مارچ کو ہونے والے اجلاس میں ان کی لاک ڈاؤن کی تجویز پر عمل نہ کیا جس کے سبب وائرس پھیلا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہم اس دن ایک لاک ڈاؤن کردیتے تو آج ہم بہت بہتر حالت میں ہوتے کیونکہ یہ وائرس تب تک نہیں رکے گا جب تک اس کی ویکسین نہیں تیار ہوجاتی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس سے کم از کم 95افراد ہلاک اور ساڑھے پانچ ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔