پھلوں سبزیوں اور زراعت سے متعلق دنیا کی سب سے بڑی نمائش جرمنی کے دارالحکومت برلن میں جاری ہے۔ میسے برلن میں منعقد ہونے والی اس نمائش میں پاکستان سمیت 93 ممالک کے 3300 سے زائد نمائش کنندگان اور سروسز فراہم کرنے والی کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں۔
میسے برلن کے اعدادوشمار کے مطابق اس نمائش میں دنیا بھر سے اس شعبے سے وابستہ سوا لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوتے ہیں۔ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے یہاں پاکستانی پویلین بھی بنایا گیا ہے، جس میں آٹھ کمپنیاں اپنی مصنوعات کے ساتھ شریک ہیں۔
جبکہ اسی شعبے سے وابستہ 2 درجن سے زائد لوگ ٹریڈ وزیٹر کے طور پر شریک ہو رہے ہیں۔
اس موقع پر نمائش میں شریک پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایسوسی ایشن کے سرپرست وحید احمد نے اس نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مصنوعات تو ہم فروخت کر رہے ہیں، لیکن اس کے مسائل کے باعث اچھی فروخت اور اس کی قیمت حاصل کرنے میں مشکلات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کی تجارت اربوں ڈالر سالانہ پر مبنی ہے جس میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ اگر حکومت ہماری جانب سے پیش کردہ ہارٹی کلچر وژن پر عمل کرے تو اس سے آئندہ آنے والے 5 سال میں اس شعبے کی تجارت میں ڈھائی ارب ڈالر اور 10 سال میں 6 ارب ڈالر کا اضافہ ممکن ہے۔
لیکن اس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ اداروں کو ایک جگہ بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ جبکہ اس میں اپنی یونیورسیٹیوں کو بھی شامل کرنا ہوگا، تاکہ اس سے نہ صرف بیماریوں پر قابو پایا جاسکے بلکہ نئی ریسرچ کی روشنی میں بننے والی انڈسٹری انہیں ملازمتیں بھی مہیا کرسکیں۔