ساؤتھ ایشین گیمز میں میڈلز کے اعتبار سے پاکستان کا چوتھا نمبر لحمہ فکریہ ہے،اسد شمیم
کرکٹ کی طرح دیگرکھیلوں کو بھی اہمیت،اسپانسرز اور میڈیا کوریج دی جانی چاہیے
کراچی(سپورٹس رپورٹر)انصاف فار یو کے بانی اسد شمیم نے کہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی طرح باقی کھیلوں کو بھی اہمیت دی جانی چاہیے، پاکستان میں کرکٹ کو اسپانسرز بھی بڑی تعداد میں ملتے ہیں اور ٹی وی پر کوریج بھی زیادہ دی جاتی ہے لیکن دیگر کھیلوں کے کھلاڑیوں کو اسپانسرسپ ملتی ہے نہ ہی میڈیا ان کی طرف دھیان دیتا ہے۔ اسد شمیم نے کہا کہ سپورٹس مین چاہے باکسنگ، ٹینس، ہاکی، فٹ بال، پہلوانی، والی بال خواہ جس بھی فیلڈ کا ہو، اسے حکومت کی جانب سے سہولیات میسر ہونی چاہئیں کم از کم سپورٹس مین کا روزگار حکومت اپنے ذمہ لے، تاکہ کھلاڑی اپنے کھیل پر فوکس رکھ سکیں اور اپنے اپنے میدانوں میں فتوحات حاصل کرکے ملک و قوم کا نام روشن کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اچھے کھلاڑیوں کی حکومتی سطح پر سرپرستی اور حوصلہ افزائی نہ ہونے سے وہ مایوس ہو رہے ہیں، روزگار کی تلاش میں کھلاڑی اپنے کھیل کو جاری نہیں رکھ پا رہے لہٰذا ہمیں قومی کھلاڑیوں کے حوصلے پست نہیں ہونے دینے بلکہ انہیں ان کے کھیلوں سے جڑے رکھنے میں معاونت کرنی ہے۔ پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین اسد شمیم نے زور دیا کہ کھیل ہی صحت مند معاشرے کی ضمانت ہیں، ملک بھر میں کرکٹ کے علاوہ بھی دیگر کھیلوں کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں، جس کے ذریعے گراس روٹ لیول کا ٹیلنٹ سامنے آئے گا، حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی کہ اولمپک گیمز میں پاکستان کی کارکردگی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے ابھی حال ہی میں ساؤتھ ایشین گیمز ہوئے ہیں، جس میں میڈلز کے اعتبار سے پاکستان کا نمبر چوتھا رہا، افسوسناک امر یہ ہے کی جنوبی ایشیائی ممالک میں بھی پاکستان ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے میں ناکام رہا اور پہلی دو پوزیشن بالترتیب بھارت اور نیپال نے حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کھیلوں کو اہمیت کو نہ سمجھا گیا تو عالمی افق پر نئے قومی کھلاڑی نمودار نہیں ہوسکیں گے جیسا کہ اب اسکواش کے کھیل میں پاکستان کا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ایک زندہ مثال ہانیہ منہاس ہے، جو ٹینس کی ایک بہترین کھلاڑی ہے ہانیہ کے والد پریشان ہیں کہ ان کہ بچی کو اسپانسرز نہیں مل رہے حالانکہ چھوٹی سی عمر میں وہ ٹینس کی بہت عمدہ پلیئر بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا میری پُر زور اپیل ہے کہ حکومت نوجوان نسل کو غیر نصابی سرگرمیوں سے بچانے اور ایک صحت مند معاشرے کی تعمیر نو کیلئے کھیلوں کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ وہ صرف انصاف فار یو کے بانی نہیں بلکہ وہ محمد علی باکسنگ پروموشنز کے”سی ای او“ بھی ہیں۔ انہوں نے برطانیہ 1929ء کے قانون کو تبدیل کرنے کا کارنامہ سر انجام دیا اور ضیابطیس کے مرض میں مبتلا نوجوان محمد علی کو تین برس کی طویل جدوجہد کے بعد باکسنگ کا لائسنس دلایا۔ ٹائپ ون ڈائبیٹک کے شکار محمد علی اب پروفیشنل باکسر ہیں اور اس جمعہ کو اپنے کیریئر کی چھٹی فائٹ لڑیں گے۔اسد شمیم نے پیشکش کی کہ اگر باکسر محمد علی کی طرح کوئی بھی کھلاڑی اپنے کھیل سے متعلق معاونت چاہتا ہے تو وہ انصاف فار یو سے رابطہ کرسکتا ہے ہم اسے سپورٹ کریں گے۔