پروفیسر ہارون رشید بہت سادہ مزاج انسان تھے محمداحمد شاہ

کراچی ( (عبدالستار مندرہ)) پروفیسر ہارون رشید سے بہت گہرا اور دوستانہ تعلق تھا وہ ایک روشن خیال ، بہت امن پسند اور شاندار انسان تھے وہ آرٹس کونسل کے گھرانے کے سرکردہ آدمی تھے ان خیالات کا اظہا رصدر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ نے احمد شاہ بلڈنگ میں منعقدہ پروفیسر ہارون رشید کے تعزیتی ریفرنس میںخطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ وہ کئی بار مجھ سے ناراض بھی ہوئے لیکن ناراضگی میں بھی اپنی محبت یا شفقت مجھ پر سے کم نہیںکی۔ جب بھی اس طرح کا کوئی آدمی دنیا سے چلا جاتا ہے تو پوری سوسائٹی کا نقصان ہوتا ہے ایک اور ان میں کمال یہ تھا جو میں نے دیکھا بھی ہے کہ وہ اپنے بعد آنے والے نوجوان شعراءکو بہت زیادہ پروموٹ کرتے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ان کے منعقدہ مشاعروں میں جاتے بھی تھے ۔سیکریٹر ی آرٹس کونسل کراچی پروفیسر اعجاز فاروقی نے کہا کہ پروفیسر ہارون رشیدبہت اچھے آدمی تھے چونکہ میرا اور ان کا واسطہ تعلیمی سرگرمیوں کی وجہ سے تھا جس زمانے میں اسسٹنٹ پروفیسر تھا اس زمانے میں ہارون بھائی ڈائریکٹر ایجوکیشن تھے اور بڑی محبت سے گفتگو کرنا پسند کرتے تھے ۔اور سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ہماری جو آرٹس کونسل کی اردوکانفرنس ہر سال ہوتی ہے اور باقاعدہ پانچوں دن تمام اجلاس میں شامل ہوتے تھے اور بڑے فخر سے کہتے تھے کہ میں یہ عالمی اردوکانفرنس کے بعد میں ایک پوری لائبریری اٹھا کر لیکر جارہا ہوں۔پروفیسر ہارون رشید میں سب سے زبردست بات یہ تھی کہ وہ تعلیم کے حوالے سے ہر موضوع پر آسانی سے گفتگو کر لیتے تھے اور مجھے ان کی ذہانت پر بہت حیرت ہوتی تھی ہم انہیںبارہویں عالمی اردو کانفرنس میںیاد کریں گے۔ پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ پروفیسر ہارون رشید بہت نفیس ، سچے اور کھرے انسان تھے مجھے ان سے ہمیشہ اسی طرح کی قربت اور محبت رہے گیاور پروفیسر ہارون رشید مجھے بہت یاد آئیں گے پروفیسر ہارون رشیدہمارے درمیان ایک بہت اچھی شخصیت تھے اورایسا لگتا تھا کہ کوئی توانائی چلی آرہی ہے ۔ چیئرمین ٹاک شو کمیٹی شکیل خان نے کہا کہ اس ہال میں داخل ہوکر اُس تصویر کی طرف دیکھنا مشکل ہورہا ہے پروفیسر ہارون رشید جیسے لو گ ایسا لگتا ہے ابھی باتیں کرنا شروع کردیں گے ابھی بولنا شرو ع کردیں گے کہ ہم میں سے کون اس کی طرف دیکھ سکے گا پروفیسر ہارون رشید ایک ایسے آدمی تھے کہ جس نے اپنی بھر پور زندگی گزاری ایک ایسی شخصیت تھے جو سر اٹھا کر جئے۔ہر ایک سے ہرطبقے سے ان کے تعلقات اور مراسم تھے اور ان میں سے ہارون بھائی جیسی شخصیت کاچلا جانا ادبی اور ثقافتی حلقوں کے لیے نقصان ہے لیکن آرٹس کونسل اپنے رفتگاں کو یاد رکھنا چاہتا ہے دلوں کو در د سے آباد رکھنا چاہتا ہے۔چیئرمین اسٹیج شو کمیٹی سید سعادت جعفری نے کہا کہ پروفیسر ہارون رشیدسے میری ملاقات اسلامیہ کالج میں ہوئی تھی جب میں وہاں لیکچرار کی حیثیت سے پڑھانے گیا تھا ۔پروفیسر صاحب ایک کم گو اور خاموش طبیعت انسان تھے ۔انور شعور نے کہا کہ ہارون رشید میرے بچپن کے دوست تھے وہ بہت باغ و بہار آدمی تھے اور ایک بہت اچھے ساتھی اور زندہ دل انسان تھے جو اب ہمارے درمیان میں موجود نہیں اور ہمیں تنہا چوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے ۔مبین مرزا نے کہا کہ ابھی جس طرح پروفیسر ہارون رشید کا ذکر ہورہا تھا تو ایک احساس ہورہا ہے کہ وہ کس قدر سادہ مزاج، سلیقے سے گفتگو کرنے والے اور نیک طبیعت انسان تھے اور جب ایسا انسان دنیا سے چلا جاتا ہے تو اپنے پیچھے کمی کا احساس بہت شدت سے چھوڑ جاتا ہے۔ معروف صحافی خالد معین نے کہا کہ میر ا ن سے بس اتنا تعلق تھا کہ وہ بہت سادہ مزاج انسان تھے اپنی گفتگو سے مجھے پڑھے لکھے تعلیم یافتہ شخصیت محسوس ہوتے تھے چونکہ وہ اخبارات میںتعلیم کے حوالے سے کالم لکھا کرتے تھے اور میں انہیں ماہر تعلیم بھی مانتا ہوں۔ندیم ظفر نے کہا کہ ہارون بھائی سے میرا ایک چھوٹے بھائی کی طرح تعلق تھا وہ حقیقی معنوں میں ایک اعلیٰ درجے کے استاد تھے اور وہ ہمیشہ کی طرح علم کی شمع جلاتے رہے اور تعلیم کو بلند ی تک پہنچاتے رہے ۔ صاحبزادی فرحانہ نے کہا کہ ابو ہمارے والد کم اوران سے دوستانہ تعلق زیادہ تھا ان کی شخصیت کے اتنے پہلو ہیں کہ میں بیان نہیںکرسکتی ہم تصور نہیں کرسکتے کہ وہ آج ہماری زندگی میںموجود نہیں ہیںاورہم نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا کہ وہ ہم سے دور ہیں۔ اے۔ ایچ خانزادہ ، پروفیسر ملک عبدالغوری،کُرن سنگھ ، مخدوم ریاض ، ڈاکٹر نوشابہ صدیقی، نصرت فرزانہ خان،شیبا سلطان ، علی ہاشمی ، ڈاکٹر عرفان شاہ اور دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

About BLI News 3238 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.