اسلام آباد( بی ایل آٸی)جمیعت علمائے اسلام کا 27 اکتوبر کو کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ وفاقی دارالحکومت میں داخل ہو گیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال اور ایاز صادق پارٹی کا قافلہ لے کر رات 10 بجے جلسہ گاہ پہنچ گئے تھے راولپنڈی اور اسلام آباد میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے استقبالیہ کیمپس لگائے گئے تھے۔
آزادی مارچ قافلے کے گوجر خان پہنچنے پر وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ مارچ کے شرکا کی تعداد 20 سے 25 ہزار ہے۔
ان کا کہنا تھا اسلام آباد میں داخلے کے پوائنٹ سے جلسے کے پنڈال تک مولانافضل الرحمان کے کنٹینر کے لیے الگ روٹ بنایا گیا ہے۔
پنڈال میں صفائی، بجلی اور کھانے پینے کے انتظامات بھی کر دیے گئے ہیں۔
آزادی مارچ کے بھرپور استقبال کا اعلان، شہباز شریف بھی شریک ہوں گے دوسری جانب خیبرپختونخوا سے آنے والے آزادی مارچ کے شرکا نے پشاور میں جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا تھا جس کو مذاکرات کے بعد کھول دیا گیا ہے۔
میڈیا کے مطابق انہوں نے اپنے استقبال پر کہا کہ گوجرانوالہ کے شہریوں نے جس ولولے کے ساتھ آزادی مارچ کو استقبال کیا ہے اس پر میں سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج پوری قوم ایک ہی صف میں کھڑی ہوئی ہے۔
ان کا کا کہنا تھا کہ ہم 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات کو تسلیم نہیں کرتے ہیں، اس روز جس امانت کو لوٹا گیا تھا ہم اس کو واپس لینے نکلے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام دوبارہ ووٹ دے کر اپنے صحیح حقدار چنیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ناموس رسالتﷺ کی حفاظت کرنے نکلے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان کی بقا و سلامتی کے لیے بھی نکلے ہیں۔
امیر جے یو آئی (ف) نے دعویٰ کیا کہ موجودہ نااہل حکومت ہمیں معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی ہے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جلد اور فوری صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔
گوجرانوالہ پہنچنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی توفیق بٹ کی جانب سے مولانا فضل الرحمان کو حلوے کا تھال بطور تحقہ پیش کیا گیا۔
رکن اسملبی کی جانب سے شرکائے قافلہ کی بھی تواضع حلوے اورنان سے کی گئی جو لوگوں نے بہت پسند کی۔
اس سے قبل کامونکی پہنچنے پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کو معاشی طور پر تباہ کرنے والی حکومت کو لوگ مزید برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم ایک صفحہ پر ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کا خاتمہ اور نئے انتخابات کا مطالبہ قومی مطالبہ بن چکا ہے۔