.محمد وقار بھٹی…
پاکستان میں 85ہزار سے زائد خواتین ڈاکٹرز تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھروں پر بیٹھی ہیں، جو میڈیکل ورک فورس کا 70فیصد ہیں، اگر ان خواتین ڈاکٹرز کی آدھی تعداد کو بھی متحرک کر دیا جائے تو پاکستان میں ہونے والی خواتین اور بچوں کی بیماریوں کو بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے، ٹیلی میڈیسن یا انٹرنیٹ کے ذریعے گھروں میں بیٹھی خواتین ڈاکٹرز اور دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین مریضوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور ان خواتین اور بچوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار صحت کہانی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر سارہ سعید نے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے ساتھ ہونے والے ایم او یو کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر فیروز میمن، جنرل سیکریٹری پروفیسر اشتیاق رسول اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
پاکستان کارڈیک سوسائٹی اور صحت کہانی کے مابین ہونے والے ایم او یو کے تحت صحت کہانی سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز کم آمدنی والے علاقوں کی خواتین کو بلڈ پریشر ،کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کے خطرات سے آگہی فراہم کریں گی، پاکستان کارڈیک سوسائٹی سے وابستہ ماہرین ان علاقوں میں جاکرمریضوں کو مفت مشورے اور علاج فراہم کریں گے۔
ڈاکٹر سارہ سعید کا کہنا تھا کہ دل کی بیماری اب امیروں کا نہیں غریبوں کا مسئلہ ہے کیوں کہ امیر اور تعلیم یافتہ طبقے میں شعور اور وسائل کی وجہ سے اپنی صحت کا بہتر خیال رکھ سکتے ہیں جبکہ غریبوں کو شعور نہ ہونے کی وجہ سے دل کی بیماریاں کا ہر وقت خطرہ رہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کے تحت صحت کہانی سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز غریب علاقوں کی خواتین کو بلڈ پریشر، کولیسٹرول، موٹاپے، غیر صحت مندانہ زندگی اور دیگر رسک فیکٹرز کے حوالے سے آگاہی دیں گی اور ایسے مریضوں کو جن میں دل کی بیماریوں کے خطرات پائے جائیں گے،ان کوپاکستان کارڈک سوسائٹی سے وابستہ ماہرین امراض قلب مفت مشورے اور علاج کی سہولیات فراہم کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں صحت کہانی کے تحت 25ایسے کلینک چلائے جا رہے ہیں جہاں گھروں میں بیٹھی 170سے زائد خواتین ڈاکٹرزمریضوں کو صحت کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں، پاکستان کارڈیک سوسائٹی ان کلینکس میں دل کے علاج کی سہولیات فراہم کرے گی۔
پروفیسر فیروز میمن نے کہا کہ آگہی، شعور اور صحت مندانہ زندگی کے نتیجے میں دنیا بھر میں دل کی بیماریاں کم ہو رہی ہیں جبکہ پاکستان میں دل کے امراض کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحت کہانی سے وابستہ خواتین ڈاکٹرز اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں،ا ن ڈاکٹروں کی مدد سے پسماندہ علاقوں کی خواتین میں دل کی بیماریوں سے متعلق شعور پیدا کرکے دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
پروفیسر فیروز میمن کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر خطوں میں لوگوں کی ناصرف جنیاتی ساخت بہتر ہے بلکہ ان کا صحت مند طرز زندگی انہیں کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ رہا ہے، دنیا کے دیگر خطوں میں ہارٹ اٹیک40 اور50 سال کی عمر میں ہوتے ہیں لیکن پاکستان میں آج کل20 اور30 سال کے نوجوان دل کے دورے کی وجہ سے کم عمری میں انتقال کر جاتے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں بچوں میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی شرح بڑھتی جا رہی ہے جس کے لیے صحت کہانی کی خواتین ڈاکٹروں کے ساتھ مل کر غریب علاقوں میں گھروں میں موجود خواتین کو دل، بلڈ پریشر اور موٹاپے کی بیماریوں سے بچانے کے لیے منصوبہ شروع کیا ہے۔