پاکستان میں آزادی صحافت پر غیر اعلانیہ پابندی ہے،بلاول بھٹو

کراچی(عبدالستار مندرہ )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جمہوریت کے لئے آزادی صحافت بہت ضروری ہے، پاکستان میں آزادی صحافت پر غیر اعلانیہ پابندی ہے، میڈیا کو ایک یونیفارم باڈی میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ فیض آباد دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کئے بغیر ملک میں قانون کی حکمرانی ممکن نہیں،قانون نافذ کرنے والے ادارے سمیت تمام ریاستی ادارے پارلیمنٹ کو جواب دہ ہیں۔وہ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب میں عالمی یوم آزادی صحافت کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہےتھے۔اس موقع پر سینئر صحافی آئی اے رحمان نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کے لئے پیمرا، سوشل میڈیا کیلئے سائبر کرائم موجود ہیں، سینئر صحافی محمود شام نے کہا کہ اس وقت اکیسویں صدی کی لیڈر شپ ہے نہ میڈیا۔ تقریب سے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد اللہ خان، انور ساجدی، بابر جمال ابڑو، کے یو جے کے صدر اشرف خان اور دیگرنےبھی خطاب کیا۔مہمان خصوصی کی آمد پر میزبانوں نے انہیں گلدستہ اور اجرک کا تحفہ دیا۔پی پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ پریس کلب پیپلز پارٹی کا دوسرا گھر ہے، مجھے یہاں آکر خوشی ہوتی ہے، پریس کلب نے سیاسی کارکنوں کو پلیٹ فارم دیا،پاکستان صحافیوں کے لئے غیر محفوظ ملک بن گیا ہے، یہاںصحافیوں کو قتل کیا جاتا ہے لیکن ملزمان پکڑے نہیں جاتے۔ایک موقع پران کا کہنا تھا کہ اردو میں خطاب کر رہا ہوں اسد عمر تو نہیں ہے! جو اعتراض کرے۔انہوں نے کہاکہ آزادی صحافت ریاست کا اہم ستون ہے، بہت شکر گذار ہوں صحافیوں کا جنہوں نے مجھے اس اہم موقع پرمدعوکیا، آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کو حقوق حاصل ہیں، پاکستانی میڈیا پر قد غن ہے، جمہوری قوتوں کو کمزور کیا گیا، پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی عام ہے، کئی صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوئے، صحافت پر نان اسٹیٹ ایکٹرز کی جانب سے دبائو ہے، صحافیوں کو شہید اور اغوا کرنے والوں کو آج تک سزا نہیں ہوئی، پاکستان میں صحافیوں کے قتل کی روک تھام کے لئے قانون بنانے کی ضرورت ہے، قانون بننے کے ساتھ اس پر عملدرآمد بھی ہونا ضروری ہے، پیپلز پارٹی نے انسانی حقوق کے لئے ہمیشہ آواز اٹھائی، کھلا انصاف ہونا چاہئے ،انسانی حقوق کی حق تلفی نہ کی جائے، آزادی رائے کے لئے پارلیمانی کمیٹی ہونی چاہئے۔انہوں نے دوران تقریر’’ بول کے لب آزاد ہیں تیرے ، بول زبان اب تک تیری ہے، بول کے سچ زندہ ہے اب تک ، بول کہ کچھ کہنا ہے‘‘، شعر پڑھ کر سنایا اورکہاکہ پیپلز پارٹی ہمیشہ آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی، آزادی اظہار صرف صحافی نہیں ہر پاکستانی کا حق ہے اوریہ حق تمام حقوق پر برتر ہے ،صحافیوں کو ان کی ڈیوٹیوں کے دوران قتل کیا جارہا ہے،پاکستان میں بغیر بتائے سینسر شپ رائج کی گئی ہے، بعض چینلز پر حال ہی میں پابندیاں عائد کی گئیں، کچھ قوتیں سارے میڈیا کو ایک یونیفارم باڈی میں لانے کی کوشش کررہی ہیں ،این جی اوز بھی پاکستان میں خطرے میں ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحافت اب چوتھا نہیں بلکہ ستونِ اول بن گیا ہے، جب تمام آوازیں بند ہوجاتی ہیں تو صحافیوں کی جدوجہد شروع ہوتی ہے۔ مشاہداللہ نے کہاکہ جو پس رہے ہیں ، تکلیفیں اٹھا رہے ہیں تاریخ میں انہیں ہی زندہ رہنا ہے،صحافیوں اور دیگر طبقوں پر جو اس وقت ظلم کررہے ہیں وہ ماضی کا قصہ بن جائیں گے۔

About BLI News 3242 Articles
Multilingual news provider for print & Electronic Media. Interviews, Exclusive Stories, Analysis, Features, Press Conferences Photo & Video Coverage and Economic Reviews, Pakistan and Worldwide. Opinions, Documentaries & broadcast.