وفاقی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارلیمانی رہنماؤں کی کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم یا وزیر خارجہ کریں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حالیہ صورت حال میں ملک میں اتفاق رائے قائم رکھنے پر اتفاق کیا ہے جب کہ معیشت کے استحکام کے لیے بھی ملک میں اتفاق رائے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام بہت بڑا قدم تھا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا میں بھی پاکستان کے اقدامات کو سراہا گیا، پوری دنیا وہی بات کر رہی ہے جو پاکستان کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پوری دنیا نے نریندر مودی کے موقف کو تسلیم نہیں کیا جب کہ پاکستان کے مؤقف کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ کالعدم تنظیموں سے متعلق حکمت عملی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر طے کی اور وفاقی کابینہ نے قومی سلامتی کے معاملے پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لےکر چلنے کا عزم کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طے کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور نیب افسران ہم نے تعینات نہیں کیے، نیب کی کارروائیوں میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے علاج کی سہولت کے لیے وزیراعظم نے پنجاب حکومت کو ہدایت دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پنجاب حکومت سے کہا کہ نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں اور ان کے علاج کے معاملے پر انتقامی کارروائی کا تاثر نہ جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں علاج کی بہترین سہولیات موجود ہیں، نواز شریف جہاں سے چاہیں اپنا علاج کروا لیں۔