کراچی: موبائل فونزکی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث کروڑوں روپے کے موبائل فونز درآمدکیے جا رہے ہیں۔
مالی سال کے 3 ماہ کے دوران 20 ارب روپے کی خطیررقم مختلف ممالک سے موبائل فونزمنگوانے پرخرچ کی گئی، اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے ستمبر 2017 کے دوران مختلف ممالک سے 20 ارب 10 کروڑ 10 لاکھ روپے یا 19 کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار ڈالر مالیت کے موبائل فونز درآمد کیے گئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں موبائل فونز کی درآمدپر15 ارب 33 کروڑ 50 لاکھ روپے یا 14 کروڑ 65 لاکھ 66 ہزار ڈالرز کے اخراجات آئے تھے ،مالی سال 17-2016 کا جائزہ لیا جائے تو موبائل فونز کی درآمد میں 6 فیصد کمی آئی تھی لیکن اس کے باوجود اس درآمد کا حجم 74 ارب 30 کروڑ 60 لاکھ روپے سے کم نہیں ہو سکا۔
اسی طرح سال 16-2015 میں بھی موبائل فونز کی خریداری پر 78 ارب 56 کروڑ 70 لاکھ روپے، مالی سال 15-2014 میں 73 ارب 22 کروڑ 40 لاکھ روپے اورمالی سال 16-2015 میں 78 ارب 56 کروڑ 70 لاکھ روپے خرچ کے گئے تھے، یعنی 4 سال میں صرف موبائل فونز کی درامد پر 289 ارب 17 کروڑ 80 لاکھ روپے کا زرمبادلہ خرچ کیاجاچکا ہے، پاکستان میں سیلولر فونز کی مینوفیکچرنگ یا اسمبلنگ کاکوئی قابل ذکر پلانٹ موجودنہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے اس وقت موبائل ہینڈ سیٹس بنانے والی صرف ایک کمپنی پاکستان میں موجود ہے لیکن مجموعی کھپت میں ان کا حصہ کوئی خاص نہیں اسی وجہ سے ہمیں درآمد پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جس سے ملک کا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہو رہا ہے حالانکہ ایک معروف کمپنی بھی مینوفیکچرنگ نہ سہی اسمبلنگ پلانٹ ہی پاکستان میں لگانے پر تیار ہوجائے تو درآمدی بل ہی کم نہیں ہو گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور ہینڈ سیٹس کی قیمت بھی کم ہو سکے گی، اس کے ساتھ مستقبل میں مینوفیکچرنگ پلانٹ کی راہ بھی ہموار ہو گی لیکن اس کے لیے جامع پالیسی کی ضرورت ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ہینڈ سیٹس کے استعمال کے اعتبار سے پاکستان دنیا کی10 بڑی مارکیٹوں میں شامل ہے، چین، بھارت، امریکا، برازیل، روس، انڈونیشیا، نائیجیریا، جاپان اور پاکستان کا موبائل ہینڈ سیٹس استعمال کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے لیکن اسمارٹ فون کے استعمال میں پاکستان پیچھے رہ گیا ہے اس کی وجہ 3 جی اور 4 جی ٹیکنالوجی میں تاخیر، انٹرنیٹ اور مہنگے اسمارٹ فونز ہیں، اسمارٹ فون استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا نمبر 49 واں ہے۔