کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویشناک ہے۔
کراچی سے جانے والی بدقسمت تیزگام کو لیاقت پور میں شعلے چاٹ گئے، جس ٹرین کی منزل راول پنڈی تھی اس کی تین بوگیوں کے مسافر موت کی گھاٹیوں میں اتر گئے۔
صبح ساڑھے چھ بجے ٹرین لیاقت پور پہنچی تو اس کی اکانومی کلاس میں آگ بھڑک اٹھی جس نے ایک اور اکانومی اور بزنس کلاس کی بوگی کو بھی اپنی لپیٹ میں لےلیا۔
سیاہ دھویں نے بوگیوں کو اپنی لپیٹَ میں لیا تو کئی مسافروں نے جان بچانے کے لیے بوگیوں سے چھلانگ لگادی، کئی بد قسمت بوگیوں میں ہی بے ہوش ہوگئے اور بے ہوشی میں ہی زندگی ہار گئے۔
حادثے کے بعد ریسکیو، پولیس ، ایدھی اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ پاک فوج کے جوانوں نے بھی امدادی آُپریشن شروع کیا، زخمیوں کو آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر سےاسپتالوں میں منتقل کیا گیا، تیرہ میتوں کی شناخت ہوگئی، 58 اب بھی ناقابل شناخت ہیں۔
بیشتر لاشیں جھلس جانے کی وجہ سے جاں بحق افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی، ریسکیو آپریشن مکمل مکمل کرلیا گیا، متاثرہ بوگیوں کو ٹریک سے ہٹا دیا گیا جس کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت بحال ہوگئی ہے۔
کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئیں: ریسکیو حکام
ڈی پی او نے بتایا کہ حادثے میں جاں بحق و زخمی ہونے والوں کو ٹی ایچ کیو لیاقت پور اور بہاول پور کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے جب کہ آگ پر بھی قابو پالیا گیا ہے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ تین بوگیوں میں تقریباً 200 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے ایک بوگی میں 78 ، دوسری میں 77 اور بزنس کلاس کی بوگی میں 54 افراد کی بکنگ تھی، حادثے کے بعد بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئی ہیں جن میں سے کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے ہیں۔
پاک فوج کےجوان بھی امدادی سرگرمیوں میں شریک
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوانوں نے سانحے کے مقام پر پہنچ کر سول انتظامیہ کے ساتھ امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا جب کہ آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر بھی سانحے کی جگہ پہنچا جس کے ذریعے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج کےڈاکٹرز اورپیرا میڈیکس بھی امدادی کارروائیوں مصروف رہے۔
دھماکا سیلنڈر پھٹنے سے ہوا: ریلوے حکام
سی ای او ریلوے اعجاز احمد کے مطابق مسافر ٹرین میں سیلنڈر دھماکے سے تین بوگیوں کو آگ لگی جس میں دو اکنامی اور ایک بزنس کلاس بوگی شامل ہے جب کہ حادثے سے کوئی ٹریک متاثر نہیں ہوا اور ٹرینیں شیڈول کے مطابق چل رہی ہیں۔
ریلوے حکام نے مزید بتایا کہ آگ ٹرین کی بوگی نمبر 3،4،5 میں لگی، تینوں متاثرہ بوگیوں کے زیادہ تر ٹکٹس ایک ہی مسافر کے نام پر بک کرائےگئےتھے جس وجہ سے انفرادی نام نکالنےمیں مشکل ہورہی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ 3 متاثرہ بوگیوں کی بکنگ حیدرآباد اسٹیشن سے کروائی گئی تھی جس میں بوگی نمبر 12 میں77، بوگی نمبر 13 میں 78 افراد کی بکنگ کروائی گئی تھی جب کہ بوگی نمبر11 میں 54 افراد کی بکنگ بھی حیدرآباد سے ہی کروائی گئی تھی۔
ریلوے حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ تین بوگیوں میں کُل 209 افراد کی بکنگ تھی۔
ریلوے حکام کے مطابق متاثرہ ٹرین سےجلی ہوئی بوگیاں الگ کرکے ٹرین روانہ کر دی گئی ہے۔
شیخ رشید نے تیز گام ایکسپریس کے حادثے کو مسافروں کی غلطی قرار دیدیا
ادھر جیونیوز سے گفتگو کے دوران وزیر ریلوے شیخ رشید نے حادثے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ٹرین کی تین بوگیاں متاثر ہوئیں، لوگ اجتماع پر جا رہے تھے، مسافروں کے دو سیلنڈر پھٹنے کے باعث بوگیوں میں آگ لگی اور زیادہ تر ہلاکتیں مسافروں کے چلتی ٹرین سے چھلانگ لگانے کی وجہ سے ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ کھاریاں اور ملتان میں برن یونٹس ہیں لہٰذا شدید زخمیوں کو رحیم یار خان منتقل کردیا گیا ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ریلوے کی غلطی نہیں بلکہ مسافروں کی غلطی ہے، مسافروں نے ناشتہ بنانے کے لیے سیلنڈر جلایا جس کے بعد چلتی ٹرین میں آگ لگ گئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ مسافر ٹرین میں سیلنڈر کیسے لے کر پہنچے اس کی تحقیقات کی جائے گی، مسافر چولہے اپنے تھیلے میں رکھ دیتے ہیں اور قانون سے نہیں ڈرتے، کراچی سے مسافر سیلنڈر لے کر چڑھے تو نوٹس لیں گے، چھوٹے اسٹیشنوں پر اسکینر کا نظام موجود نہیں لہٰذا تحقیقات کریں گے کہ مسافر سیلنڈر لیکر کون سے اسٹیشن سے چڑھے۔
حادثے کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیے: چیئرمین ریلوے
چیئرمین ریلوے سکندر سلطان راجہ نے بتایا کہ انسپکٹر آف ریلوے کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ اس بات کا تعین کریں گے کہ سیلنڈر کس طرح ٹرین میں لے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔
جاں بحق افراد میں سے 18 کا تعلق سندھ سے ہے
تیز گام ایکسپریس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں سے 18 افراد کا تعلق میرپور خاص سے ہے جبکہ ٹنڈوجام اور ٹنڈو الہ یار کے شہری بھی جاں بحق ہونے والوں میں شامل ہیں۔
میرپورخاص مدینہ مسجدسٹیلائٹ ٹاؤن کےامام قاری مقبول بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے ہیں۔
وزیراعظم کا اظہار تعزیت
وزیراعظم عمران خان نے حادثے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے بھی حادثے پر دلی دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کے لیے جلد صحت یابی کی دعاہے۔
ریلوے ہیلپ لائن
ترجمان ریلوے کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے تیزگام ٹرین کے زخمی اور جاں بحق مسافروں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے ہیلپ لائن قائم کردی گئی ہے۔
ترجمان ریلوے نے بتایا کہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ، ڈویژنل کمرشل آفیسر اور ڈویژنل میڈیکل آفیسرجائے حادثہ پر موجود ہیں، مندرجہ ذیل نمبروں پر فون کرکے معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- حیدرآباد انکوائری 03003026200 ،لاہور کنٹرول آفس 04299201795 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- سکھر کنٹرول آفس0719310087 ، کراچی02199213528 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔
- اس کے علاوہ ڈویژنل کمرشل آفیسرکراچی03468328023 پر معلومات حاصل کی جاسکتی ہے۔