نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ سال نومبر میں معروف مصور لیونارڈوڈاونچی کی ایک پینٹنگ ریکارڈ قیمت 40کروڑ 53لاکھ ڈالر(تقریباً 52ارب 75کروڑ روپے) میں فروخت ہوئی۔ ابتدائی طور پر اس کے خریدار کا نام مخفی رکھا گیا تھا تاہم بعدازاں عقدہ کھلا کہ اس پینٹنگ کا خریدار کوئی اور نہیں بلکہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تھے۔ اب بولی میں اس پینٹنگ کی قیمت اتنی زیادہ ہونے کی ایسی حیران کن وجہ منظرعام پر آ گئی ہے کہ شہزادہ محمد نے بھی نہ سوچی ہو گی۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق درحقیقت اس بولی میں شہزادہ محمد کے نمائندے کے ساتھ ایک اور عرب شہزادے نے ہی بولی دینی شروع کر دی اور دونوں ایک دوسرے پر بولی دیتے ہوئے پینٹنگ کی قیمت کو اس تاریخی سطح پر لے گئے کہ آج تک کوئی پینٹنگ اتنی مہنگی نہیں بکی تھی۔
رپورٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان کے مدمقابل بولی دینے والے متحدہ عرب امارات کے حکمران محمد بن زید تھے۔ محمد بن زید نے بھی اپنا ایک نمائندہ بولی میں بھیج رکھا تھا اور محمد بن سلمان نے بھی۔ ان دونوں کو ایک دوسرے کے متعلق نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے نمائندے ہیں، بلکہ ان دونوں کو خوف تھا کہ وہ کہیں بولی ہار نہ جائیں، اور کہیں ایسا نا ہو کہ یہ تاریخی تصویر قطری شاہی خاندان کا کوئی فرد خرید لے، چنانچہ وہ ایک دوسرے پر بولی دیتے چلے گئے اور یوں اس تصویر کی قیمت 4کروڑ 53لاکھ ڈالر تک جا پہنچی۔اس بولی سے محض ایک سال قبل قطر کے حکمران خاندان کو یہ تصویر خریدنے کی پیشکش کی گئی تھی اور ان سے صرف 9کروڑ ڈالر(تقریباً 9ارب 31کروڑ روپے) قیمت مانگی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے خریدنے سے انکار کر دیا۔ واضح رہے کہ اس تصویر کی خریداری پر شہزادہ محمد بن سلمان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جس پر انہوں نے شیخ محمد بن زید کے ساتھ تصویر کا تبادلہ کر لیا۔ انہوں نے یہ تصویر شیخ محمد بن زید کو دے دی اور بدلے میں ان سے لگژری کشتی لے لی۔ اس کشتی کی قیمت بھی لگ بھگ ساڑھے 4کروڑ ڈالر تھی۔