یورپ بھر میں جاری سردی کی لحر سے کم از کم 30 افراد ہلاک ہوگئے،یونان کے جزیروں سے لے کر اٹلی تک برف ہی برف ہے۔
ترکی بھی سرد موسم سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ باسفورس کی بندرگاہ کو بھی استنبول میں برفانی طوفان کے بعد لنگر اندازی کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔پولینڈ میں سردی کے باعث کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ۔ روس میں رات کے وقت درجہ حرارت منفی 30 تک پہنچ چکا ہے۔یونان کے شمالی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 15 تک پہنچ گیا جہاں گذشتہ ہفتے ایک افغان پناہ گزین سردی کے باعث ہلاک ہو گیا تھا۔ وہاں تمام سڑکیں بند ہیں۔
ایتھنز میں بھی درجہ حرارت منفی صفر سے نیچے ہیں اور تمام جزیرے برف سے ڈھک چکے ہیں۔یونان کے بیشتر جزیروں پر پناہ گزین آباد ہیں ان میں سے بیشتر کو عارضی پناہ گاہوں اور گرم خیموں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
اٹلی میں سات افراد کی ہلاکت کے بعد بے گھر افراد کے لیے بنے ہاسٹلز دن رات کھلے ہیں۔ مرنے والوں میں پانچ افراد کھلے آسمان تلے ہلاک ہو ئے۔روم کے ہوائی اڈے بھی بند رہے جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہے۔روس میں 120 سال کے بعد اس قدر سردی پڑی ہے۔ یہی حال پراگ کا ہے جہاں تین افراد سردی سے ہلاک ہوئے۔بلغاریہ سے ملنے والے اطلاعات کے مطابق دو عراقی پناہ گزین جنوبی جنگل میں مردہ پائے گئے۔