چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ڈیم کے حوالے سے میں نے کوئی احسان نہیں کیا، میں نے لوگوں کی تکالیف دیکھی ہیں۔ چند روز پہلے بڑھیا کو گھر کا قبضہ دلوایا تو خوشی سے رونا شروع کر دیا، 64 سال بعد اس بڑھیا کو گھر ملا، بنیادی حقوق لوگوں کا حق ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملتان میں ہائیکورٹ بار سے خطاب میں کہا کہ پاکستان ہمیں تحفے میں نہیں ملا، بے شمار قربانیوں کے بعد ملا، کیا ہم نے پاکستان کی حفاظت کی؟ قائداعظم، لیاقت علی کے جانے کے بعد ملک میں کرپشن کا ناسور ہے۔ کرپشن کا ناسور معاشرے میں سرایت اختیار کر چکا ہے، آج تک ہم کرپشن کا شکار ہیں۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہوگی نئی نسل کا کوئی مستقبل نہیں، ہمیں کرپشن کیخلاف جہاد کرنا ہوگا۔ ہمیں آج وعدہ کرنا ہوگا کہ ہمیں صرف پاکستان کا مفاد عزیز ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملایشیا، چین اور کوریا ہم سے آگے نکل گئے۔
چیف جسٹس نے ڈیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ڈیم نہیں بنائے گئے، ڈیم بنانے کا اعلان کیا تو مخالفت شروع ہوگئی۔ ہم نے ڈیم کی آواز دی تو گلگت میں 12 اسکولز کو جلا دیا گیا۔ ملک میں چالیس سال تک ڈیم نہیں بننے دیا گیا اب سازش شروع ہوگی۔ آپ لوگوں نے پہرہ دینا ہے ڈیم کوبنانا ہے، ڈیم پاکستان کی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔ ڈیم پاکستان کی زندگی ہے، پاکستان کے لیے جوکچھ نہیں کیا اب وہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہمیں اپنی اصلاح خود کرنی ہوگئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ میری نواسی نے ڈیم فنڈز کے لیے اپنی جیب سے پیسے دیئے ہیں۔