اسلام آباد(بی ایل ٰآئی)جعلی بینک اکاؤئںٹس کیس میں چیف جسٹس نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم عمل در آمد بینچ آج ہی بلائیں اور حکم دیں کہ ملک ریاض کو گرفتار کریں۔
تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری ہے، جہاں چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب مانگے ہیں جواب دے کر اپنی پوزیشن واضع کریں، ہم نے جو جواب آئے ہیں ان پر حکم دینا ہے۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کابینہ نے ای سی ایل میں ڈالے گئے ناموں کا معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ وکیل اومنی گروپ نے کہا معاملہ کمیٹی کو بھجوا کر الجھا دیا گیا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے اومنی گروپ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اصل کیس کی طرف آپ آ نہیں رہے، اومنی کے خلاف اتنا مواد آچکا ہےکہ کوئی آنکھیں بند نہیں کرسکتا، اوپر سے چینی کی بوریاں بھی اٹھا لی گئیں، یہ بتائیں معاملہ اب کس کورٹ کو بھیج دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم عمل در آمد بینچ آج ہی بلائیں اور حکم دیں کہ ملک ریاض کو گرفتار کریں،کیا یہ طریقہ کار ہے کہ ایک بڑے آدمی کو بچانے کے لئے ساری ٹیم آجاتی ہے،سارے ایسے کہتے ہیں کہ جیسے ملک ریاض معصوم ہو،اس رپورٹ کو مزید تفتیش کرکے اگر ہوا تو نیب کے بھیج دینگے،
پھر یہ لوگ جانیں نیب جانے۔اس سے قبل آج کراچی میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت ختم ہونے پر آصف زرداری اور فریال تالپور بینکنگ عدالت میں پیش ہوئے، جہاں ان کے وکلا کی جانب سے ضمانت میں توسیع کی درخواست کی گئی۔
عدالت میں ہونے والی مختصر سماعت کے دوران جج نے سابق صدر آصف علیٰ زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی ضمانت میں توسیع کی درخواست منظور کرلی۔
سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیشی کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اور کارکنوں کی بڑی تعداد کی بینکنگ عدالت میں موجود تھی جبکہ سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر عدالت کے اندر اور باہر اہلکار تعینات تھے۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر کارکنان نے کمرہ عدالت میں گھسنے کی کوشش کی اور آصف زرداری کے حق میں نعرے بازی کی، جس سے بدنظمی کا سامنا کرنا پڑا۔واضح رہے کہ 2015ء کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔سات ستمبر کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیےجے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008ء سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔
علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی