شکیل راجپوت
ٹریفک پولیس افسر کیجانب سے چالان کے چرچے ، کیا غلطی کیلئے ملائکہ کا نزول ہونا ہے یا غلطی انسان ہی کرتے ہیں ?
کیا ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ مشکل حالات و واقعات کا سامنا کرنے والا سڑک پر کھڑا پولیس اہلکار غلطی سے پاک ھے ?
ھم صحافی اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں کبھی عوامی جرائم کو بھی رپورٹ کرینگے ? کیا کبھی ہم یہ بتائینگے کہ کتنے ہی افراد فٹ پاتھ پر بائک دوڑاتے ، سگنل توڑتے اور بنا ہیلمٹ بائک چلاتے ہیں
ھم یہ کب بتائینگے کہ لوگ ٹریفک قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے دوران ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ نہیں باندھتے ، موبائل فون پر باتیں کرتے ہیں ، اپنی لائن میں نہ چل کر ادھر ادھر گھستے اور ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں
ھم کب رپورٹ کرینگے کہ لوگ تیز رفتاری میں انمول انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ، ہم کب بتائینگے کہ لوگ لیڈیز کمپارٹمنٹ میں بیٹھنے پر شرمندگی محسوس نہیں کرتے ?
کراچی ٹریفک سیکشن جناح اسپتال کے ایک ٹریفک پولیس افسر کیجانب سے ایک نرالے چالان پر جس طرح خبر کو پھیلایا گیا وہ درست ، لیکن صرف اتنا بتادیجئے ، کیا عبدالرشید نامی مذکورہ افسر انسان نہیں ! کیا کوئی انسان غلطیوں (اغلاط) سے پاک ہوسکتا ھے ? اگر نہیں تو اسقدر تنقید کیوں ! تصور کیجئے آپ خوشگوار موڈ میں بیٹھے ہوں اور اچانک آپکا موبائل بج اٹھے ، آپ فون سنیں تو دوسری جانب سے آپکو کوئی شخص مغلظات بکنا شروع کردے تو آپ کی کیفیت کیا ہوگی ? آپ یقیناً ڈسٹرب ہوکر رہ جائینگے اور چند لمحے تک آپکو خوشگوار بات بھی بری لگتی رہے گی ، اور یقیناً آپ کچھ دیر بعد ہی نارمل ہوسکیں گے ۔ اسی طرح آپ اس ٹریفک اہلکار کی کیفیت کا اندازہ لگانے کی کوشش بھی کیجئے جو سڑک پر کھڑا ہرطرح کے حالات کا سامنا کررہا ہے ، کوئی بدتمیزی کرتا ہے تو کوئی دھمکاتا بھی ہوگا ، کوئی گالی دیکر بھاگتا ہوگا تو کوئی ناجائز شکایات بھی کرتا ہوگا ۔ انسان نارمل کام اسی وقت کرسکتا ہے جب اسکی زہنی و جسمانی کیفیت نارمل ہو ، آپ نارمل حالات و ماحول نہ دیکر نارمل کام کی امید کیسے کرسکتے ہیں ? رپورٹ کیجئے ، تنقید بھی کیجئے لیکن نقاد کی حیثیت سے ، جانبدار کی حیثیت سے نہیں ۔ یہاں یہ چند سوالات بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں کہ
کیا ہم نے یہ سمجھ لیا ہے کہ مشکل حالات و واقعات کا سامنا کرنے والا سڑک پر کھڑا پولیس اہلکار غلطی سے پاک ھے ?
ھم صحافی اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں کبھی عوامی جرائم کو بھی رپورٹ کرینگے ? کیا کبھی ہم یہ بتائینگے کہ کتنے ہی افراد فٹ پاتھ پر بائک دوڑاتے ، سگنل توڑتے اور بنا ہیلمٹ بائک چلاتے ہیں. ھم یہ کب بتائینگے کہ لوگ ٹریفک قوانین کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے دوران ڈرائیونگ سیٹ بیلٹ نہیں باندھتے ، موبائل فون پر باتیں کرتے ہیں ، اپنی لائن میں نہ چل کر ادھر ادھر گھستے اور ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں .ھم کب رپورٹ کرینگے کہ لوگ تیز رفتاری میں انمول انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ، ہم کب بتائینگے کہ لوگ لیڈیز کمپارٹمنٹ میں بیٹھنے پر شرمندگی محسوس نہیں کرتے ? دوستو ، اصلاح کا جزبہ نہ ہوتو عبادات کا فلسفہ بھی تکمیل تک نہیں پہنچتا ، بیماری تبھی ختم ہوگی جب آپ وجہ بیماری ختم کرینگے ۔۔۔خرابی کو جڑ سے پکڑیئے ۔۔۔اس تحریر سے کسی دوست بھائی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معافی چاہتا ہوں ۔۔🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏🙏