لاہور(نامہ نگار )ایف آئی اے 14روز میں گردہ سکینڈل کی تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہو گیاہے جبکہ تفتیش میں قانونی نقائص اورتضادات کا بھی انکشاف ہوا ہے.
یہ انکشاف ایف آئی اے کی طرف سے گردہ سکینڈل کے دیگر ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کے کیس میں پیش کی جانے والی رپورٹ سے ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر فواد اور ڈاکٹر التمش 40سے 45لاکھ روپے فی گردہ پیوند کاری کی مد میں وصول کرتے تھے اور ملزم غیر قانونی پیوند کاری کے ذریعے کروڑوں روپے کما چکے ہیں جبکہ ایف آئی اے کی اب تک کی رپورٹ کے مطابق گرفتار ڈاکٹروں سے صرف 37 لاکھ روپے ریکور ہو سکے ہیں، ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متعدد سادہ لوح افراد کے گردہ نکالنے کے بعد ڈونرز کو لاوارث چھوڑ دیا جاتا رہا ہے مگر اب تک ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق صرف دو ایسے افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے جنہوں نے گردے فروخت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا جن کے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164کے تحت عدالت میں بیانات بھی قلمبند ہو چکے ہیں، گردہ ڈونرز ناہید اختر اور سید عامر نوید کے قلمبند کروائے گئے ،اعترافی بیانات میں بھی تضاد سامنے آ رہا ہے ، ایف آئی اے کی ناقص تفتیش کی وجہ سے غیر قانونی طور پر گردہ فروخت کرنے والے ڈونرز نے اپنے بیانات میں واضح طور پر ڈاکٹر التمش کو نامزد ہی نہیں کیا، اس کے علاوہ ایف آئی اے ملزموں اور گردہ ڈونرز کے موقف میں بھی تضادات پائے جا رہے ہیں، ڈاکٹر فواد کی ایجنٹ صفیہ بی بی نے بھی اپنے اعترافی بیان میں ڈاکٹر التمش کو نامزد نہیں کیا،ایجنٹ صفیہ بی بی نے اعترافی بیان میں ڈاکٹر فواد کے ایک اور ایجنٹ بشیر کو نامزد کیا ہے لیکن ایف آئی اے ایجنٹ بشیر کو گرفتار کرنے میں بھی تاحال ناکام ہے اور مقدمہ کی تحقیقات بھی مکمل نہیں کی جا سکیں، گردہ سکینڈل کے تفتیشی افسر خضر عباس ہاشمی نے کہا کہ گواہوں کے بیانات میں تضاد دانستہ نہیں ہے ، کروڑوں روپے کمانے والے ملزم ڈاکٹروں سے تمام اصل رقم ہی برآمد کریں گے ، مرکزی ملزم التمش کو گواہوں کی طرف سے براہ راست نامزد نہ کرنا کوئی قانونی غلطی نہیں ہے۔